aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
زیر نظر کتاب میں شاعری کے حوالے سے خواتین کے گزشتہ تقریباً پانچ دہائیوں کے کام کا تحقیقی جائزہ پیش کیا گیا ہے۔ گزرے ہوئے پچاس پچپن سال کا تجزیہ کریں تو اندازہ ہو گا کہ شاعری کے تمام اہم موضوعات پر خواتین نے طبع آزمائی کی ہیں۔ اس کے باوجود مساوی حقوق کے حصول سے وہ اب بھی محروم ہیں۔ خواتین کے ساتھ ہوئی اسی ناانصافی کو اجاگر کرنے کی غرض سے اس کتاب کی اشاعت ہوئی ۔ کتاب میں 46 اہل قلم کی ادبی خوبیوں اور شاعرانہ لطافتوں کا تذکرہ موثر انداز میں پیش کیا گیا ہے۔ کتاب کو پڑھنے سے قاری اس بات کو اچھی طرح محسوس کریں گے کہ خواتین کی شاعری کا اثر تمام طبقوں پر بہت گہرا ہے اور اب جدید نسل میں ان کے تئیں سوچ میں ایک مثبت تبدیلی آرہی ہے ۔ اس معنی میں دیکھا جائے تو یہ کتاب روشنی کا ایک ایسا منبع ہے جس کے پڑھنے سے سماج کے ہر طبقے اور فرد کا ذہن منور ہوگا۔
شبنم شکیل نامور شاعر اور نقاد سید عابد علی عابد کی صاحب زادی تھیں ۔ وہ 12 مارچ 1942 کو لاہور میں پیدا ہوئیں ۔ ان کے شعری مجموعے شب زاد، اضطراب اور مسافت رائیگاں تھی اور نثری مجموعے تقریب کچھ تو ہو، نہ قفس نہ آشیانہ، اور آواز تو دیکھو کے نام سے اشاعت پزیر ہوئے تھے ۔۔۔ حکومت پاکستان نے ان کی خدمات کے اعتراف کے طور پر انہیں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی عطا کیا تھا ۔۔ شبنم شکیل 2 مارچ 2013 کو مختصر علالت کے بعد کراچی کے ضیاالدین ہسپتال میں وفات پاگئیں ۔ وہ اسلام آباد میں آسودہ خاک ہیں"۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets