aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
نکولائی اوموسوف روسی سرجن تھے۔ میڈیکل سائنس میں ان کی خدمات کو آج بھی بہت سراہا جاتا ہے اور قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ وہ خاص طور پر دل کے سرجن تھے اسی لیے ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انہوں نے اپنی ضرورت کے مطابق دل کی مشینوں کے بہت سے آلات خود ہی ایجاد کر لیے تھے۔ زیر نظر ان کی کتاب اسی حوالے سے ہے جس میں علاج و معالجے پر بات کرتے ہوئے وہ بتاتے ہیں کہ کیسے ایک شخص جو غیر مفتوح راستوں کی پیروی کرتا ہے، کھوج کرتا ہے، شک کرتا ہے، غلطیاں کرتا ہے اور اخیر میں زمین پر سب سے مقدس شے کے لیے جنگ جیتتا ہے یعنی انسانی زندگی۔ یہ کتاب حیات و موت پر بات کرتے کرتے اخیر میں سفاکی و بے رحمی کی حد تک واضح ہو جاتی ہے۔ مصنف اپنے شعور سے بات کر رہا ہے اور انتہائی غور و تدبر کے ساتھ سوچنا سکھاتا ہے، ہمیں یہ سوچنے پر مجبور کرتا ہے کہ جینا کیسے ہے۔اردو میں اس کا ترجمہ حبیب الرحمان نے کیا ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets