aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
خلافت و ملوکیت ابو العلی مودودی کی مشہور ترین کتابوں میں سے ایک ہے۔ اس کتاب میں انہوں نے خلافت اسلامی کے مسائل پر گفتگو کی ہے اور یہ بتانے کی کوشش کی ہے کہ کامیاب حکومتی انتظام خلافت اولی کے طرق پر عمل کر کے کی جا سکتی ہے۔ جس طرح سے خلافت راشدہ کے زمانے میں ہر ایک کے اپنے حقوق ہوا کرتے تھے خلیفہ سے سوال و جواب کی اجازت ہوا کرتی تھی اسی طرح کا نظام اس کائنات کے لئے بہتر نظام ہے ۔ اس کے مقابلہ میں ملوکیت جو کہ ایک بادشاہی نظام ہے اس میں بہت سی خامیاں ہیں اور اس کی وجہ بادشاہ کے انتخابی اصول میں تبدیلی ہے اگر بادشاہی اصول بھی خلافت کے اصول کی طرح اپنے نائب کو چنتے ہیں تو اس نظام میں بھی بہتری آ سکتی ہے مگر ایسا ہونا ناممکن ہے ۔اس لئے دنیا کے سامنے صرف ایک اسوہ بچتا ہے اور وہ ہے خلافت راشدہ کا اسوہ۔ اس میں انہوں نے اسلام کے اصول حکمرانی، خلافت راشدہ اور اس کی خصوصیات ،خلافت راشدہ سے ملوکیت تک، خلافت اور ملوکیت کا فرق وغیرہ عنوان کے تحت سیر حاصل بحث کی ہے۔ یہ کتاب بہت ہی زیادہ مشہور اور مختلف فیہ رہی ہے ۔ اس لئے اگر مودودی کے نظریات کو جاننا ہے تو اس کتاب کا مطالعہ نہایت ہی انہماک سے کیا جانا چاہئے۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free