aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
نسیم حجاز ی اردو کے مشہور ناول نگار تھے جو تاریخی ناول نگاری کی صف میں اہم مقام رکھتے ہیں۔ ان کا اصل نام شریف حسین تھا لیکن وہ زیادہ تر اپنے قلمی نام "نسیم حجازی" سے معروف ہیں۔ وہ تقسیم ہند سے قبل پنجاب کے ضلع گرداسپور میں 1914ء میں پیدا ہوئے۔ برطانوی راج سے آزادی کے وقت ان کا خاندان ہجرت کر کے پاکستان آگیا اور باقی کی زندگی انہوں نے پاکستان میں گزاری۔ وہ مارچ 1996ء میں اس جہان فانی سے کوچ کر گئے۔ ان کے ناول مسلمانوں کے عروج و زوال کی تاریخ پر مبنی ہیں جنہوں نے اردو خواں طبقے کی کئی نسلوں پر اپنے اثرات چھوڑے ہیں۔ وہ صرف تاریخی واقعات بیان کر کے نہیں رہ جاتے بلکہ حالات کی ایسی منظر کشی کرتے ہیں کہ قاری خود کو کہانی کا حصہ محسوس کرنے لگتا ہے اور ناول کے کرداروں کے مکالموں سے براہ راست اثر لیتا ہے۔نسیم حجازی نے تقریبا 20 کے قریب ایمان افروز ناول تحریر کیے ہیں۔زیر تبصرہ ناول"خون مسلم" بھی اسی طرح کے ناولوں میں سے ایک ہے۔
نسیم حجازی ٭ اردو زبان کے مشہور ناول نگار نسیم حجازی 19 مئی 1914ء کو سوجان پور ضلع گورداسپور میں پیدا ہوئے۔ ان کا اصل نام محمد شریف تھا۔
نسیم حجازی نے اپنی عملی زندگی کا آغاز صحافت کے شعبے سے کیا اور ہفت روزہ تنظیم کوئٹہ،روزنامہ حیات کراچی، روزنامہ زمانہ کراچی، روزنامہ تعمیر
راولپنڈی اور روزنامہ کوہستان راولپنڈی سے وابستہ رہے۔ انہوں نے بلوچستان اور شمالی سندھ میں تحریک پاکستان کو مقبول عام بنانے میں تحریری جہاد کیا
اور بلوچستان کو پاکستان کا حصہ بنانے میں فعال کردار ادا کیا۔ نسیم حجازی کی اصل وجہ شہرت ان کی تاریخی ناول نگاری ہے جن میں داستان مجاہد، انسان اور
دیوتا ، محمد بن قاسم، آخری چٹان ، شاہین ، خاک اور خون ، یوسف بن تاشقین ، آخری معرکہ ، معظم علی ، اور تلوار ٹوٹ گئی ، قیصر و کسریٰ ، قافلہ حجاز اور
اندھیری رات کے مسافر کے نام شامل ہیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے طنز و مزاح کے موضوع پر پورس کے ہاتھی، ثقافت کی تلاش، سفید جزیدہ اور سوسال
بعد نامی کتابیں بھی تحریر کیں۔ ان کا ایک سفر نامہ پاکستان سے دیار حرم تک بھی اشاعت پذیر ہوچکا ہے۔ نسیم حجازی کی تصانیف کا کئی زبانوں میں ترجمہ
ہوا اور ان پر آخری چٹان اور شاہین نامی دو ڈرامہ سیریل بھی نشر ہوئے جبکہ ان کے ایک اور ناول خاک اور خون پر فلم بھی بنائی گئی۔ 2 مارچ 1996ء کو
نسیم حجازی راولپنڈی میں وفات پاگئے۔ وہ اسلام آباد کے مرکزی قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets