aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
نعت گوئی نہایت اہم اور پر خطر موضوع ہے ۔ کیوں کہ نعت لکھنے میں نبی ﷺ کی ذات میں افراط، وتفریط کا ہر لمحہ خیال رکھا جاتا ہے ،تھوڑا سا بھی غلو ہوا تو حمد ہونے کا خطرہ رہتا ہے یا پھر آپﷺ کی شایان شان کلام نہ کیا گیا تو منقبت بننے کا ڈر،اسی لئے نعت کے فن کو دو دھاری تلوار کہا جاتا ہے، لہذانعت لکھنے کےلئے رسول کے عشق سے شرشاری ، اور توحیدو رسالت اور عبودیت کےرشتوں کے درمیان پائی جانی والی باریکیوں سے واقفیت ضروری ہوتی ہے. سید اولاد رسول قدسی نبی کریم ﷺ سے والہانہ عشق رکھتے ہیں اور دینی و دنوی دنوں علوم سے واقف ہیں جس کی وجہ سے ان کا نعتیہ کلام دو آتشہ ہو گیا ہے اور ان کا سب سے زیادہ کلام، نعتیہ کلام ہی ہے۔ ان کے چھ نعتیہ مجموعے منظر عام پر آ چکے ہیں ، زیر نظر کتاب ان کے نعتیہ کلام کا چھٹا مجموعہ ہے،اس مجموعہ میں موجود نعتیہ کلام عشق رسول کی روح سے مملو ہے ساتھ ہی ساتھ نعتیہ کلام میں قرآن و احادیث سے ماخوذ مضامین، معجزات نبوی، تاریخی واقعات اور اصلاحی و تبلیغی افکار کو انھوں نے اپنے کلام میں پیش کیا ہے ان تمام چیزوں کے علاوہ قدسی صاحب کی نعتیہ شاعری میں شاعری کی مکمل تکنیک بھی ہمیں دیکھنے کو ملتی ہے ۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free