aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
منشی درگا سہائے جہاں آبادی کا مکمل کلام بعنوان "خمک سرور" پیش خدمت ہے۔ جس کو قاضی محمد غوث فضا حیدرآبادی نے مرتب کیا ہے۔ اس مجموعے میں شاعر کی تمام نظمیں شامل ہیں۔ سرور کے کلام کی خوبی زبان کی سادگی و سلاست ہے۔ بندشیں درست اور دلکش تشبیہات اور استعارات سے مزئین سرور کا کلام قاری کو متوجہ کرتا ہے۔ سرور کا کلام ان کی شخصیت کا آئینہ ہے۔ جس میں شاعر اپنے ظاہر و باطن کی خوبیوں کے ساتھ جلوہ گر ہے۔
سرور جہاں آبادی کا نام درگا سہائے تھا ، سرور تخلص کرتے تھے ۔ ان کی ولادت دسمبر 1873 میں جہاں آباد ضلع پیلی بھیت میں ہوئی ۔ ابتدائی تعلیم جہاں آباد کے تحصیلی اسکول میں ہوئی ۔ سید کرامت حسین سے فارسی زبان سیکھی اور انہیں کے اثر سے شعر وشاعری سے شغف پیدا ہوا اور باقاعدہ شاعری کرنے لگے ۔ کچھ عرصے بعد سرور کو انگریزی پڑھنے کا شوق ہوا لہذا ایک پوسٹ ماسٹر سے انگریزی سیکھی اور دوسال بعد انگریزی مڈل امتحان بھی پاس کر لیا ۔ سرور پہلے وحشت تخلص کرتے تھے بعد میں سرور تخلص اختیار کیا ۔
سرور کی ںظمیں اور غزلیں بہت منفرد فضا کی حامل تھیں اس لئے ان کا کلام ’ادیب‘ اور ’مخزن‘ جیسے رسالوں میں تسلسل کے ساتھ شائع ہوتا رہا ۔ سرور نے باقاعدہ طور پر نظم کی صنف میں دلچسپی لی ، نئی نظم کو موضوعاتی اوراسلوبیاتی لحاظ سے ثروت مند بنانے میں ان کا اہم کردار ہے ۔
سرور کی زندگی ایک بڑے المیے سے بھی عبارت رہی ۔ ان کی بیوی اوراکلوتے بیٹے کی موت نے انہیں اندر سے خالی کردیا ، سرور نے اس خالی پن کو بھرنے کیلئے شراب کا سہارا لیا اور بے تحاشہ شراب پینے لگے ۔ یہی کثرت شراب نوشی سرور کی موت کا باعث بنی۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets