aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
نام مرزا رضا حسین اور رضا تخلص تھا۔۲۵؍ دسمبر ۱۹۱۰ء کو پشاور میں پیدا ہوئے۔ کلام مجید کے چھ پارے حفظ کرنے کے بعد ابتدائی تعلیم حاصل کی۔ بعدازاں منشی فاضل اور پشتو فاضل کے امتحانات پاس کیے۔ رضا ہمدانی اردو کے علاوہ فارسی، ہندکو اور پشتو میں بھی شعر کہتے تھے۔ کئی رسائل کے مدیر رہے۔ انھوں نے ہند کو فلموں ’’قصہ خوانی‘‘ اور ’’بدمعاش‘‘ کے لیے گیت بھی لکھے۔ رضا ہمدانی کی تصانیف ایک درجن کے قریب ہیں جو ادبی ،ثقافتی اور تاریخی وسوانحی، دینی ومذہبی موضوعات سے متعلق ہیں۔ ان کی بعض تصانیف پر رائٹرزگلڈ،اباسین آرٹ کونسل اور یونیسکو کی جانب سے انعامات مل چکے ہیں۔ ’’رگ مینا‘‘ اور ’’صلیب فکر‘‘ ا ن کے شعری مجموعوں کے نام ہیں۔ رضا ہمدانی ۱۰؍جولائی ۱۹۹۹ء کو پشاور میں انتقال کرگئے۔
فارغ بخاری کا نام احمد شاہ تھا ۔ 11 نومبر 1917 کو پشاور میں پیدا ہوئے ۔ انٹرمیڈیٹ تک تعلیم حاصل کرنے کے بعد مشرقی زبانوں کے کئی امتحانات پاس کئے ۔ فارغ بخاری نظریاتی طور پر ترقی پسند تحریک سے وابستہ تھے لیکن اس نظریاتی وابستگی نے ان کی تخلیقی کشادگی کو کم نہیں ہونے دیا ۔ وہ موضوع ، زبان اور شعری ہیئتوں میں نئے نئے تجربے کرتے رہے۔ ان کا ایک نمایاں تجربہ غزل کے فارم میں ہے ۔ انہوں نے اپنے شعری مجموعے ’’ غزلیہ ‘‘ میں غزل کی ہیئت اور تکنیک کو ایک نئے انداز میں برتا ہے ۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets