aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
خواجہ حسن نظامی سلسلہ چشتیہ کے صوفی اور اردو زبان کے ادیب تھے۔ آپ نظام الدین اولیاء کے عقیدت مند تھے اور پیری مریدی کا سلسلہ بھی رکھتے تھے۔ حضرت نظام الدین اولیاء کی درگاہ میں دہلی میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد سید امام ، درگاہ سے وابستہ تھے۔آپ کے بزرگ شروع سے ہی تصوف کے راستے پر چلتے رہے چنانچہ خواجہ صاحب کی پرورش اور تربیت بھی اسی مذہبی اور صوفیانہ ماحول میں ہوئی۔ کبھی کسی درس گاہ سے باقاعدہ تعلیم حاصل نہیں کی اپنے طور پر پڑھتے رہے۔ عربی ، فارسی اور اردو میں خاصی دسترس حاصل کر لی۔ ابتدائی زندگی تنگ دستی میں گزار دی۔ پھر کتابیں بیچنے کا کاروبار شروع کیا۔ کتابوں کی گھٹری اٹھا کرپرانی دہلی سے نئی دہلی پیدل جاتے۔ اسی طرح گزراوقات ہونے لگی۔فرصت کے اوقات لکھنے لکھانے کا کام کرتے۔ رفتہ رفتہ ان کے مضامین رسالوں اور اخباروں میں چھپنے لگے۔ ان کی صحافتی زندگی کا آغاز روزنامہ (رعیت) سے ہوا۔ اخبار (منادی) میں ان کا روزنامچہ شائع ہوتا رہا۔ خود میرٹھ سے ایک اخبار (توحید) نکالا۔ خواجہ صاحب اچھے اور منفرد انشاپرداز تھے، سیاسی لیڈر بھی تھے اور بے باک مقرر اور خطیب بھی۔ پیری مریدی کا سلسلہ بھی جاری رہا۔ بے شمار لوگ حلقہ مریدی میں داخل ہوئے ، زیر نظر کتاب خواجہ حسن نظام کی سوانح حیات ہے ، جس میں امام مرتضی نقوی نے ، ان کی زندگی کے احوال وکوائف اور ان کے فن پر تحقیقی گفتگوکی ہے ، اس مقالے پر مصنف کو علی گڑھ یونیورسٹی نے پی ۔ایچ۔ ڈی۔ کی سند بھی تفویظ کی ہے۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free