aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
خواجہ حسن نظامی کا نام اردو ادب میں بحیثیت انشائیہ نگا رمعروف ہے۔ان کے تبلیغی ،دینی،تاریخی تصنیفات کے علاوہ سفر نامے ،تقریظیں ،قلمی چہرے اور ادبی کتابیں ہوں ،ہر تحریر میں ان کا منفرد اسلوب ،طنز و مزاح کی چاشنی کے ساتھ نمایاں ہے۔حضرت خواجہ نطامی نے جب ہوش سنبھالا تو ان کے اطراف ایسے لوگ موجود تھے جنھوں نے 1857 کی دار وگیر کو بھگتا اور تکلیفیں برداشت کیں۔ اس لیے اس دور کی تمام یادیں ان کے لیے زندہ و تابندہ تھیں۔زیر نظر کتاب میں خواجہ نظامی کی 1857 سے متعلق بارہ کتابوں کو یکجا کیا گیا ہے۔جو پہلے مختلف اوقات ،مختلف دور میں منظر عام پر آکر داد و تحسین حاصل کرچکی تھیں۔ان ہی کتابوں کوایک ساتھ پیش کیا جارہا ہے۔جس میں بیگمات کے آنسو، انگریزوں کی بپتا،محاصرہء دہلی کے خطوط،بہادر شاہ کا مقدمہ،غدر کے فرمان،غدر کے اخبار ،غالب کا روزنامچہ غدر، دہلی کی جاں کنی، غدر کے صبح شام، دہلی کیسزا ،دہلی کا آخری سانس اور ضمیمے شامل ہیں۔ان کتابوں کے مطالعے سے 1857 ء کی پہلی جدو جہد آزادی کے دوران ہندوستانیوں خصوصا دہلی کے عوام کے سیاسی ،سماجی، معاشی ،مذہبی اور معاشرتی مسائل کااندازہ ہوجاتاہے۔ ان کے مشکل میں کٹے رات ودن، اس دور کی صحافت سیاست وغیرہ غرض ہر پہلو پر روشنی ڈالی ہے۔اس طرح یہ کتاب 1857 ۔ پہلی جد وجہد آزادی کے حالات و واقعات سے واقف کراتی اہمیت کی حامل ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets