aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
سُلطان الہند حضرت خواجہ سیّد محمد معین الدین چشتی فارسی نژاد روحانی پیشوا ، ، واعظ ، عالم ، فلسفی ، صوفی اور زاہد نیز اجمیری سلسلۂ چشتیہ کے مشہور بزرگ تھے۔ان کا آبائی وطن سیستان تھا۔ 13ویں صدی کے اوائل میں انہوں نے برصغیر کا سفر کیا اور یہیں بس گئے اور تصوف کے مشہور سلسلہ چشتیہ کو خوب فروغ بخشا۔معین الدین چشتیؒ کو برصغیر کا سب سے بڑا ولی اور صوفی سمجھا جاتا ہے۔خواجہ معین الدین چشتی وہ پہلے بزرگ تھے جنہوں نے غیر عرب مسلمانوں کو سماع کی طرف راغب کیا اور تقرب الہی کی غرض سے حالت وجد میں سماع کی اجازت دی تاکہ نو مسلموں کو اجنبیت کا احساس نہ ہو اور بھجن اور گیت کے عادی قوالی اور سماع کے ذریعے اللہ سے تقرب حاصل کریں۔زیر نظر کتاب ،عبد الحلیم شرر کی لکھی ہوئی خواجہ غریب نواز کی سوانح حیات ہے ، جس میں خواجہ غریب نواز کے کے تاریخی حالات ، آپ کے اسفار ، اور آپ کے ہاتھوں ہندوستان دین کی تبلیغ و اشاعت کی خدمات کو بیان کیا گیا ہے۔
Born in Lucknow on January 14, 1860, Maulavi Abdul Halim Sharar, was a prolific Urdu short-story writer and novelist. An ace writer, historian and author, Sharar, is unanimously credited for introducing Islamic historical novels in Urdu and enriching the language’s literature with some incomparable works. In his earlier days, he worked with the Awadh newspaper, Lucknow and from there he went on to work for many newspapers, magazine and journal houses, eventually, publishing his own chronicles amongst which ‘Dil-Gudaz’ attained singular fame and recognition from readers of all sorts alike. Abdul Halim took his last breath on December 24, 1926, besides being an accomplished writer and novelist, he also wrote poetry under his pen-name ‘Sharar’.
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free