aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
علامہ اقبال نے جو کچھ کہا ، جوکچھ سوچا، جو کچھ لکھا، شعر ہو یا فلسفہ قرآن مجید ہی میں تدبر و تفکر کی بدولت لکھا ۔اقبال کے سرمایہ فکر میں قرآن مجید ہی کی روح کارفرماہے،علامہ اقبال اپنی زندگی میں کلامِ الٰہی سے جس قدر اثر انداز ہوئے ،ا تنا وہ کسی شخصیت سے متاثر نہیں ہوئے۔ علامہ اقبال جس طرح خود قرآن سے محبت کرتے تھے اور اس میں غور وفکر کرتے تھے، اسی طرح مسلمانوں سے بھی یہی خواہش رکھتے تھے کہ مسلمانانِ ہند قرآن کی تلاوت اور اس کی تفہیم کو اپنے اوپر لازمی کریں۔ آپ کی خواہش بھی یہی تھی کہ مسلمان بھی قرآ ن سے اپنا حقیقی تعلق قائم کرلیں۔ علامہ اقبال کا پیغام ہی یہی تھا کہ مسلمان سمجھ لیں کہ ان کی زندگی قرآن مجید سے ہے۔ چنانچہ یہ کتاب بھی علامہ اقبال کے کلام میں قرآنی تعلیمات پر مشتمل ہے، اس کتاب میں مصنف کے وہ تمام مضامین یکجا کردیے گئے ہیں جن مضامین میں علامہ اقبال کے اشعار کو قرآنی آیات کی روشنی میں پیش کیا گیاتھا، چنانچہ اس کتاب کےپڑھنے کے بعد علامہ کے کلام میں قرآنی تعلیمات کا مطالعہ کیا جا سکتا ہے خاص کر جواب شکوہ کو قرآن کی روشنی میں نہایت ہی عمدہ انداز میں ہر بند کو الگ الگ کرکے پیش کیا گیا ہے۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free