aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
بیانؔ و یزدانیؔ۔نام سید محمد مرتضی تھا و صاحب مراۃ الشعرا نے محمد تقی غلط لکھا ہے ،والد کا نام میر گوہر علی 1850 میں (بقول صاحب مراۃ الشعرا 1846 اور بقول صاحب قاموس المشاہیر 1840میں بمقام میرٹھ پیدا ہوئے۔سید احمد حسن فرقانی کے شاگرد تھے۔اردو میں بیانؔ اور فارسی میں یزدانی تخلص کرتے تھے۔بہت اچھے نغز گو شاعرتھے۔مگر کلام کا کوئی مجموعہ نہ ان کی زندگی میں چھپا نہ بعد میں مختلف اخباروں اور رسالوں میں اپنی غزلیں اور نظمیں چھپواتے رہتے تھے۔ایک ماہوار گلدستہ لسان الملک کے نام سے خود بھی جاری کیا تھا۔طوطی ہند کے بھی ایڈیٹر رہے ۔اردو کے علاوہ عربی اور فارسی کی خاصی لیاقت رکھتے تھے ۔صاحب مراۃ الشعرا ان کے حال میں لکھتے ہیں کہ ’’ہمیشہ اندھیری کوٹھہری میر پڑے رہتے تھے ۔صفائی کا مطلق خیال نہ تھا ۔ہر وقت ایک لحاف اوڑھے رہتے تھے ۔خواہ کوئی موسم ہو گدی پر کچھ بوجھ رکھا رہتا تھا ۔باہر کبھی آتے جاتے نہ تھے ،پلنگ پر ہی کبھی کبھی نہا لیتے تھے ۔محض شاعر تھے اور کسی کام کے نہ تھے۔‘‘
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free