Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مصنف : شیکسپیر

ناشر : سید محمد علی انجم رضوی

زبان : Urdu

موضوعات : ڈرامہ, ترجمہ

ذیلی زمرہ جات : ڈراما

صفحات : 301

مترجم : عنایت اللہ

معاون : حیدر علی

کنگ لیئر
For any query/comment related to this ebook, please contact us at haidar.ali@rekhta.org

کتاب: تعارف

شیکسپئر کے مشہور ڈراموں میں سے ایک ڈرامہ’’ کنگ لیئر ‘‘ہے ۔ اس میں ایک بادشاہ اوراس کی تین بیٹیوں کی کہانی ہے ۔ جس میں بادشاہ کی شرط ہوتی ہے کہ جو بیٹی زیادہ محبت کر تی ہے اسی کوسلطنت دی جائے گی ۔ بادشاہ کی دوبڑی بیٹیاں شادی شدہ ہوتی ہیں تو وہ دونوں زبانی تعریف سے باپ کو خوش کر دیتی ہیں جبکہ حقیقی محبت کرنے والی چھوٹی بیٹی کہتی ہے کہ ہم بس آپ سے اتنی ہی محبت کر تے ہیں جتنی کر نی چاہیے ۔ الغرض بادشاہ دونوں بیٹیوں کے رحم و کر م پر رہتا ہے جس میں ان کو دھوکہ ملتا ہے اور چھوٹی بیٹی ہی بعد میں بادشاہ کو سنبھالتی ہے لیکن اس کی موت کے بعد بادشاہ کی حالت پھر خراب ہوجاتی ہے ۔اس کتاب کے مقدمہ میں لکھا گیا ہے کہ ’’ لیئر کے کردار میں ایک نہایت طاقتور روح ایک کمزور عقل کے ساتھ وابستہ ہے ۔ ذہنی طور پر بچہ ہے لیکن اپنے جذبات کی شوریدگی میں شیکسپیئر کے کسی اور کردار سے کم نہیں ہے ۔اس کی شخصیت کے مختلف پہلو آب و توانائی میں ہم آہنگ نہیں ہیں اس لیے اس میں وحشت جنم لیتی ہے جو اس کی دیوانگی کاسبب ہے ۔‘‘ الغرض اعلیٰ ادبی ذوق رکھنے والو ں کے لیے یہ ڈرامہ سوہان ِ روح ہے ۔

.....مزید پڑھئے

مصنف: تعارف

ولیم شیکسپیر انگلینڈ کے ایک امیر طبقے کے گھرانے سے تھا..... ۱۵۶۵ میں پیدا ہوا اور ایک سکول میں باقاعدہ تعلیم حاصل کرتا رہا.... بچپن کی زندگی اس نے ایک عام بچے کی طرح ہی گزاری کہ جس کو دیکھ کر کوئی اس کے مستقبل کے متعلق خاص پیشن گوئی نہیں کر سکتا تھا...... اس کی شادی ۱۸ سال کی عمر میں ایک ۲۶ سالہ خاتون سے ہوئی..... یہاں تک اس کی ذندگی میں کوئی خاص قابل زکر بات نہیں ملتی.... شادی کے ۶ ماہ بعد اس کے ہاں ایک بچہ ہوا، جس کی پیدائش نے آج تک تمام مفکرین کو اس کے متعلق مختلف خیالات قائم کرنے پر مجبور کر رکھا ہے..... (وہ خیالات کیا ہیں... اس کا زکر آخر میں ہے)
۱۵۹۲ میں وہ لندن گیا اور تھریٹر کا حصہ بنا..... اس کے متعلق تاریخ کے مضبوط زرائع یہاں سے شروع ہوتے ہیں..... اگر وہ لندن نہ جاتا تو شاید وہ ایک عام انسان ہے رہتا.....
۱۵۹۲ سے ۱۵۹۴ کے دوران اس کے بہت سے ڈرامے تھریٹر کا حصہ بنے.... اور وہ ایک معروف شخصت بننا شروع ہو.........
۱۵۹۸ تک وہ ایک معروف ترین شخصیت بن چکا تھا اور کتابوں پر اسکا نام لکھا ہوا پایا جاتا تھا... (یاد رہے اس زمانے میں کتاب کے سرورق پر نام لکھا جانا بہت اہم تصور کیا جاتا تھا)
۱۶۱۶ تک وہ ایک عظیم ڈرامہ نگار اور فنکار بن چکا تھا.... اس عرصے میں اس نے بے شمار ڈراموں میں اداکاری کی اور ڈرامے لکھے..... اداکاری میں وہ صرف اپنے ہی ڈراموں تک محدود نہیں تھا، اس نے دوسروں کے ڈراموں میں بھی کام کیا....
۱۹۵۳ میں تھریٹر کی بندش کی وجہ سے وہ فارغ رہا اس دوران بھی اس نے ڈرامے لکھے مگر اس دوران اس نے شاعری شوق بھی پورا کیا.... اس کی اکثر مشہور نظمیں اسی عرصہ کی لکھی ہوئی ہیں.....
شیکسپیر کی جنس اور اس کے جنسی خیالات کے متعلق لوگوں کی مختلف آراء ہیں.... بعض کے نزدیک وہ خوجہ سرا تھا اسی لیے اس ۶ ماہ بعد بچے کی پیدائش پر کوئی اعتراض نہیں تھا... بعض کہتے ہیں کہ اس کی محبت جنسی خواہشات سے پاک تھی وہ اپنی بیوی کی شخصیت سے محبت کرتا تھا.... اسی لیے بچے کی پیدائش کا اسے کوئی مسئلہ محسوس نہ ہوا..... بعض کہتے ہیں کہ وہ ہم جنس پرست تھا اور اس کی دلیل میں اس کی نظم پیش کی جاتی ہے جو اس نے کسی مرد کی محبت میں لکھیں اور مؤرخین نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ جس شخص کا زکر اس نے نظم میں کیا وہ جوانی میں واقعی خوبصورت تھا..... یہ ایک ایسا مسئلہ ہے کہ ماہرین ابھی تک اس کی کوئی خاص توجیہ نہیں کر پائے.... بحر حال اس کے معروف ہونے میں یہ مسئلہ بھی ایک عنصر کی حیثیت رکھتا ہے....
جنسی نظریات اس کے کچھ بھی ہوں مگر یہ بات یقینی ہے کہ انگریزی ادب کو اس نے بہت تقیوت دی ہے..... اس کے ڈراموں سے مزاح محبت اور معاشرے کی تربیت کے افکار ٹپکتے ہیں.... اس کی نظمیں شاعری کی بلندیوں کو چھوتی ہیں اور انسانی حیات کا حسین ترین عکس پیش کرتی ہیں....
یہی وجہ ہے کہ اس کا لکھا ہوا ادب تقریباً دنیا کی ہر ذبان میں موجود ہے....
اسے انگلستان کا شاعر کہا جاتا ہے کیونکہ وہی واحد شخصیت ہے جو اس لقب کی حامل ہو سکتی ہے....
اس کے ایک مشہور قول (جو ایک نظم کا حصہ ہے) سے وضاحت ہوتی ہے کہ وہ زندگی کو کتنے قریب سے جانتا تھا.....
ساری دنیا ایک سٹیج ہے …. اور تمام مرد اور عورتیں صرف ایک اداکار ہیں..... ان کے پاس ان کے آنے اور جانے کا وقت ہے.... اور ایک آدمی اپنے وقت میں مختلف کردار ادا کرتا ہے.... اس کا کردار سات عرصوں پر محیط ہے....

.....مزید پڑھئے
For any query/comment related to this ebook, please contact us at haidar.ali@rekhta.org

مصنف کی مزید کتابیں

مصنف کی دیگر کتابیں یہاں پڑھئے۔

مزید

مقبول و معروف

مقبول و معروف اور مروج کتابیں یہاں تلاش کریں

مزید

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے