aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
"کردار اور افسانہ"عبد القادر سرور ی کی ایک ایسی تصنیف ہے جو فکشن شعریات کے باب میں بھی بہت اہمیت رکھتی زیر نظر کتاب" کردار اور افسانے "کے تین حصے ہیں۔ پہلے حصے میں انھوں نے اشخاصِ قصہ پر گفتگو کی ہے اور یہ بتایا ہے کہ یہ پلاٹ دار ادب کے اجزائے لاینفک ہیں۔ انھوں نے یہ بھی لکھا ہے کہ رزمیہ ڈرامہ اور افسانے میں اشخاصِ قصہ کا موجود ہونا ضروری ہے۔ اور اس میں اشخاص قصہ کی تعداد اور حالت بہ لحاظ ضرورت فن مختلف ہوتی ہے۔ اس حصے میں انھوں نے وقتی اور مستقل اشخاصِ قصہ ، اشخاصِ قصہ کی اہمیت، اشخاصِ قصہ کے تعلقات، حقیقت اور تصوریت، تاریخی اشخاصِ قصہ ، منفرد اشخاصِ قصہ اور نمونے، اشخاصِ قصہ جو معاشرے سے مطابقت رکھتے ہیں۔ نفسیاتی اشخاصِ قصہ اور ترقی پذیر اور استادہ اشخاصِ قصہ کے ذیلی عنوان کے تحت اشخاصِ قصہ کی اہمیت، معنویت ، مسائل اور متعلقات کے حوالے سے بہت اہم گفتگو کی ہے۔ اس سے اندازہ ہوسکتا ہے کہ فکشن میں کس نوع کے اشخاص کا انتخاب کیا جانا چاہیے اور ان اشخاص کے انتخاب سے ہی فکشن کی معنویت روشن ہوتی ہے اور افسانہ نگار کے دائرہ علم و آگہی کا بھی اندازہ ہوتا ہے اور اس کی فنی ہنرمندی سے بھی واقفیت ہوتی ہے۔ دراصل یہی اشخاص ہوتے ہیں جن پر ناول کے حسن اور قبح کا مدار ہوتا ہے۔ اور انہی اشخاص کے ذریعے فکشن فنی اور فکری مرحلے طے کرتا ہے۔دوسرے حصے میں پروفیسر عبدالقادر سروری نے کردار نگاری کے حوالے سے بہت مبسوط گفتگو کی ہے اور یہ واضح کیا ہے کہ فکشن میں کردار نگاری کی بڑی اہمیت ہے۔ انھوں نے اس ضمن میں کردار کی ظاہری بناوٹ، لباس، نام اور دیگر متعلقات پر بھی روشنی ڈالی ہے۔ انھوں نے لکھا ہے کہ کردار نگاری فکشن کا نہایت مشکل جز ہے اور ہر قصہ نگار کردار نگار نہیں بن سکتا۔ وہی شخص کامیاب کردار نگاربن سکتا ہے جسے دولت علم حاصل ہونے کے ساتھ عمیق مشاہدہ اور کافی تجربہ بھی ہو۔ کردار نگاری کے حوالے سے عبدالقادر سروری نے جن خیالات کا اظہار کیا ہے اس سے آگہی اگر فکشن نگاروں کو ہوجائے تو ان کے کردار بہت اہمیت کے حامل ہوسکتے ہیں اور ایسے ہی کردار معاشرے میں زندہ رہ جاتے ہیں یا اجتماعی ذہن کا حصہ بن جاتے ہیں۔ اردو فکشن میں ایسے بہت سے کردار ہیں جو آج بھی زندہ جاوید ہیں۔ ان کی وجہ یہ ہے کہ ان فکشن نگاروں نے ایسے کرداروں پر خاصی محنت کی ہے۔حصہ سوم میں انھوں نے چند مشہور افسانوں کے کردار کو اپنا موضوع بنایا ہے جس میں "سحرالبیان" کردار کے نجم النسا کو خاص طور پر منتخب کیا ہے اور اس کردار کے تمام اوصاف اور محاسن کو پیش کیا ہے۔اس کے علاوہ انھوں نے نذیر احمد، او ران کے قصے کے ایک نسائی کردار کے حوالے سے تفصیلی گفتگو کی ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets