aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
ابوریحان بیرونی نہایت بلند پایہ فاضل اور حکیم گذراہے۔جو کئی زبانوں کا عالم بھی تھا۔فارسی تو اس کی زبان تھی ہی لیکن اس کے علاوہ عربی ،عبرانی ،سریانی ،سنسکرت پر بھی اسے مکمل قدرت حاصل تھی ۔زبانوں سے زیادہ اصول جانتا تھا۔بہت سارے علوم میں اسے دستگاہ تھی۔علم طبیعات،منطق،ریاضی،ہئیت ،ارضیات ،علم الآخر ،علم کیمیا،تاریخ ،مذاہب،فلسفے وغیرہ کا ماہرتھا۔اس نے مختلف علوم وفنون پر ایک سو چودہ سے زائد کتابیں لکھیں ہیں۔ان میں اکثر ہئیت و ریاضی اور طبیعات جیسے مشکل مضامین پر مشتمل ہیں۔پیش نظر کتاب ابو ریحان البیرونی کی ہندویات پر عربی زبان میں پہلی شہرہ آفاق کتاب ہے، جس کا پورا نام "تحقیق ما للھندمن مقولۃ مقبولۃ فی العقل او مرذولۃ" ہے۔ یہ کتاب قدیم ہندوستان کی تاریخ، رسوم و رواج اور مذہبی روایات کے ذیل میں صدیوں سے مورخین کا ماخذ رہی ہے اور آج بھی اسے وہی اہمیت حاصل ہے۔ایڈورڈ سخاؤ نے سب سے پہلے اس کا جرمن ترجمہ شائع کیا، بعد ازاں albiruni's india کے نام سے انگریزی میں پیش کیا جبکہ پہلا اردو ترجمہ سید اصغر حسین نے کیا جو انجمن ترقی اردو سے شائع ہوا۔ کتاب الہند کا مواد حاصل کرنے کے لیے البیرونی نے سال ہا سال تک پنجاب میں مشہور ہندو مراکز کی سیاحت کی، سنسکرت جیسی مشکل زبان سیکھ کر قدیم سنسکرت ادب کا براہ راست خود مطالعہ کیا۔ پھر ہر قسم کی مذہبی، تہذیبی اور معاشرتی معلومات کو، جو اہل ہند کے بارے میں اسے حاصل ہوئيں اس کتاب میں قلم بند کر دیا۔ اس کتاب میں ہندو عقائد، رسم و رواج کا غیر جانبدرانہ اور تعصب سے پاک انداز میں انداز میں جائزہ لیا گیا ہے۔ یہ پہلی کتاب ہے جس کے ذریعے عربی دان طبقہ تک ہندو مت کے عقائد و دیگر معلومات اپنے اصل مآخذ کے حوالے سے پہنچیں۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free