aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
محمد افضل قریشی نام، باقی تخلص۔ ۲۰؍ستمبر ۱۹۰۵ء کو موضع سہام، ضلع روالپنڈی میں پیدا ہوئے۔ بچپن میں شفیق باپ کا سایہ سر سے اٹھ گیا، اس لیے میٹرک سے آگے تعلیم حاصل نہ کرسکے۔ شروع میں تقریباً ۵؍سال راولپنڈی کے دیہاتی اسکولوں میں مدرس کی حیثیت سے کام کرتے رہے۔ یہ فضا ان کو راس نہ آئی۔ چناں چہ ملازمت سے سبک دوش ہو کر بمبئی چلے گئے۔وہاں تین سال رہے اور دو ایک فلم کمپنیوں سے وابستہ رہے۔ اس مشغلے سے بھی بیزار ہو کر وطن واپس آگئے۔ یہ دوسری جنگ عظیم کا زمانہ تھا۔ حالات سے مجبور ہو کر جناب باقی حوالدار کلرک کے آسامی پر نوکر ہو گئے۔ دوسال بعد آپ فوج سے علاحدہ ہوئے اور آرڈیننس ڈپو میں ملازمت اختیار کرلی۔ پھر آپ ایم ای ایس ، ریڈیو پاکستان، پشاور اور راولپنڈی میں ملازم رہے۔ باقی صدیقی کو غزل سے خاص دلچسپی تھی ۔ عبدالحمید عدم سے تلمذ حاصل تھا۔ ۸؍جنوری ۱۹۷۲ء کو موضع سہام میں انتقال کرگئے۔ ان کی تصانیف کے نام یہ ہیں: ’جام جم‘، ’دارورسن‘، ’زخم بہار‘، ’بارسفر‘، ’شاخ تنہا‘، ’کتنی دیر چراغ جلا‘۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets