aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
حققیقت نگاری اس زندگی کی عکاسی ہوتی ہے جو ہمارے ارد گرد دھڑکتی اور سانس لیتی ہے ، اور جس کا تعلق حیات انسانی اور اس کے بے شمار مسائل سے ہے ، چونکہ کرشن چندر کی دور رس اور باریک نگاہوں سے کشمیری معاشرے کا کوئی پہلو ڈھکا چھپا نہیں تھا، وہ کشمیر کے روشن پہلوؤں کے ساتھ ساتھ وہاں کی زندگی کی تاریکی سے بھی واقف تھے، اس حقیقت شناسی کی وجہ سے ان کے فن میں حقیقت پسندی آنا لازمی تھا، چنانچہ پیش آمدہ سماجی مسائل کا بیان ان کے یہاں بڑی حقیقت پسندانہ زبان میں ملتا ہے،کرشن چندر نے اردو افسانوی ادب کو حقیقت نگاری کی جن روایات سے آشنا کیا ۔وہ آج بھی نئے لکھنے والوں کے لئے بلند ترین معیار ہیں۔زیر نظر کتاب میں کرشن چندر کی حقیقت نگاری کو ان کے مختلف فکری و ہیتی میلانات کی روشنی میں پیش کیا گیا ہے، حقیقت کی فلسفیانہ تشریح کی گئی ہے ،اسی طرح افسانوی ادب میں حقیقت نگاری کی روایت، کرشن چندر کے افسانوں میں حقیقت نگاری،ان کے زبا ن واسلوب میں حقیقت پسندانہ رویہ اور کرشن چندر کے افسانوں میں حیات و کائنات کے نظریہ کے بارے میں تفصیلی بحث کی گئی ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets