عثمانیہ یونیورسٹی و حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی کے سابق صدر شعبہ اردو پروفیسر بیگ احساس جو بیک وقت محقق، نقاد ، استاد ادیب اور مقرر ہیں۔ پروفیسر بیگ احساس نے اپنے ادبی سفر کا آغاز افسانہ نگاری سے کیا اور گذشتہ تین دہائیوں میں انہوں نے جدیدڈکشن میں ایسی کہانیاں لکھیں ہیں کہ اردو جدید افسانہ کے موضوع پر گفتگو بیگ احساس کے حوالے کے بغیر ادھوری رہ جائے گی۔ ’’ حنظل‘‘ (کہانیوں کا مجموعہ) ان کے فن کا روشن نمائندہ ہے۔ تدریسی صلاحیت میں یہ اپنی انفرادیت رکھتے ہیں۔ ایم اے ایم فل کے علاوہ پی ایچ ڈی کی سطح پر ان کے شاگردوں میں چند ایک نامور شاعر وادیب بھی ہیں۔ ان کے مقالہ ’’ کرشن چندر شخصیت اور فن ‘‘ کے حوالے سے بیگ احساس کے تحقیقی معیار کو دنیائے ادب نے تسلیم کیا ہے۔ جامعہ عثمانیہ کی فاصلاتی تعلیم کے نصاب کی ترتیب اور دیگر اداروں کی نصابی کتب کی ترتیب کے حوالے سے بیگ احساس کو ماہرین تعلیم کی صف میں شمار کیا جاسکتا ہے۔ فن افسانہ نگاری کے میدان میں اپنے آپ کو منوانے کے بعد بیگ صاحب نے تنقید کے میدان میں قدم رکھتے ہی اپنی سنجیدہ متوازن ، متنی تنقیدکے پیمانوں سے معمور مدلل اور بصیرت افروز نکات کے حوالے سے ہندوستان کے شمال اور جنوب دونوں سمتوں میں اعتبار واحترام کے حامل ہوگئے۔