aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
پروفیسر آل احمد سرور کا شمار اردو کے دیدہ ور نقادوں میں ہوتا ہے مگروہ ایک اچھے شاعر بھی ہیں۔ان کی شاعری ماضی کے اکتسابات کی حامل، حال کے میلانات کی ترجمان اور مستقبل کے امکانات کی نقیب ہے۔ اردو زبان و ادب کو سرور صاحب کی جو دین ہے اس سے کما حقہ واقفیت کے لیے ان کے نثری کارناموں کے ساتھ ان کے شعری کمالات سے شناسائی بھی ضروری ہے۔ان کے چار شعری مجموعے "سلسبیل"،"ذوق جنوں" ،" خواب وخلش" اور "لفظ" منظر عام پر آکرداد و تحسین حاصل کرچکے ہیں۔زیر نظر آل احمد سرور کاکلیات ہے۔جس میں مذکورہ چاروں مجموعے شامل ہیں۔جس کے مطالعے سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ ان کی غزلوں اور نظموں میں صرف تنوع اور کثرت ہی نہیں بلکہ قابل رشک قادرالکلامی ،آہنگ کی روانی اور فکری عنصر کی فراونی بھی موجود ہے۔یہی ان کے کلام کی نمایاں خصوصیات ہیں۔