aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
فورٹ ولیم کالج کے نامور مصنفوں میں ایک نام میر شیر علی افسوسؔ کا ہے۔ کلکتہ پہنچنے سے پہلے ہی وہ شاعر و مصنف کی حیثیت سے کافی شہرت حاصل کر چکے تھے۔
میر شیر علی نام، افسوسؔ تخلص۔ میر قاسم کے داروغہ توپ خانہ میر مظفر علی خان کے بیٹے تھے۔ 1746 ء کے قریب پیدا ہوئے۔ قیام لکھنؤ نے شاعری کا شوق پیدا کردیا۔ افسوسؔ تخلص اختیار کیا اور میر حیدر علی حیران سے کلام پر اصلاح لینے لگے۔ میرؔ، سوداؔ، میر حسن، مصحفیؔ، انشا اور جرأت جیسے شاعروں کی محفلیں دیکھیں اور بڑے بڑے شاعروں کے ساتھ لکھنؤ کے مشاعروں میں شرکت کی۔
لکھنؤ کے ایک رئیس اور نواب آصف الدولہ کے نائب نواب رضا خاں کے ذریعے کرنل اسکاٹ سے ملاقات ہوئی۔ انہیں افسوس سے علمی صلاحیت کا اندازہ ہوا تو پانچ سو روپیہ زاد راہ دے کر فورٹ ولیم کالج کلکتہ بھیج دیا۔ وہاں منشیوں میں ملازم ہوگئے۔
افسوس نے گلستان سعدی کا ترجمہ باغ اردو کے نام سے کیا۔ یہ کتاب اس لیے زیادہ مقبول نہیں ہوسکی کہ زیادہ فارسی آمیز ہے۔ ان کی دوسری کتاب خلاصتہ التواریخ ہے جو منشی سبحا رائے کی فارسی کتاب کا ترجمہ ہے۔
افسوس نے 1809ء میں وفات پائی۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets