aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
جدید اردو غزل میں ایک اہم نام بیدل حیدری کا ہے۔ان کا شمار ادبی تاریخ کے معدودے چند ایسے شعرا میں کیا جاسکتا ہے جن کی زندگی ان کے شعری تفکرات کے ساتھ آگے بڑھتی رہی۔ان کی غزلیں جدید لفظیات ،کثیر الفاظ کو نئے مفاہیم میں پیش کرتی موثر ہیں۔غزل میں ان کی انفرادیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔انھوں نے اپنی نظموں میں کمزور طبقہ کی نمائندگی کی ہے۔وہ بے بس لوگ جو فٹ پاتھ پر زندگی گذارتے ہیں،معاشی مسائل سے گھرے لوگ،دن بھر محنت مزدوری کرکے تھکے ہوئے لوگ وغیرہ. کے دکھ درد اور احساسات کی ترجمانی کرتی ان کی نظمیں حقیقت کی عمدہ تصویر ہیں۔زیر نظر کلیات بیدل کے شاگرد شکیل سروش نے ترتیب دی ہے ۔جس میں ان کے مجموعے "میری نظمیں "،"پشت پہ گھر"،"ان کہی"، اور "کتبے ٹھہر گئے "شامل ہیں ۔جو ان کی نظموں ، غزلوں اور ہائیکو پر مشتمل ہے۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free