aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
فضا ابن فیضی اردو شاعری کی دنیا میں ایک معتبر نام ہے۔ وہ ہمیشہ زود گو شاعروں کی اگلی صف میں نظر آئے اور ان کی غزلیں عام طور سے طویل ہوا کرتی ہیں۔ شعری فن پر اس قدر کمال حاصل ہے کہ وہ بحر واوزان میں اکثر نئے نئے تجربے بروئے کار لاتے ہیں اور اس وجہ سے ان کا کافی شہرہ ہے۔ زیر نظر کتاب ’کلیات فضا ابن فیضی‘ جلد اول غزلوں پر مشتمل ہے۔ ان کی زود گوئی کا ثبوت کلیات جلد اول کی ضخامت سے بھی لگایا جاسکتا ہے۔
فضا ابن فیضی کا اصل نام فیض الحسن تھا لیکن فضا ابن فیضی کے نام سے مشہور ہوئے۔ ان کی پیدائش جولائی ۱۹۲۳ کو مئوناتھ بھنجن ( یوپی) میں ہوئی ۔ درس نظامیہ سے فاضل کی سند حاصل کی پھر الہ آباد بورڈ کے امتحانات میں شامل ہوئے ۔ اس کے بعد فضا تعلیمی سلسلہ جاری نہ رکھ سکے ۔ عمر بھر مختلف طرح کے معاشی مشاغل میں گھرے رہے اور شاعری کرتے رہے ۔
فضا کی شاعری اپنے معاصرین سے بہت الگ قسم کی ہے ، ان کے یہاں بہت آسانی سے کسی تحریک یا کسی نظریے کی چھاپ تلاش نہیں کی جاسکتی ۔ فضا نے ایک آزاد تخلیقی ذہن کے ساتھ شاعری کی ان کے کلام میں ایک پختہ کلاسیکی شعور کے ساتھ نئے زمانے کی گہری حساسیت کا اندازہ ہوتا ہے ۔ ایک پرفکر شعری بیانیہ ان کی نظموں اور غزلوں میں پھیلا ہوا ہے ۔
فضا نے زیادہ تر غزلیں کہیں لیکن ساتھ ہی نظم اور رباعی کی صنف کو بھی ان کے یہاں خاصی اہمیت حاصل رہی ۔
فضا کے متعدد شعری مجموعے شائع ہوئے ۔ کچھ یہ ہیں ۔ سفینۂ زر گل (غزلیں اور رباعیاں) شعلہ نیم روز ( نظمیں) دریچہ سیم سمن (غزلیں ) سرشاخ طوبی ( حمد ونعت اور نظمیں) پس دیوار حرف (غزلیں ) سبزہ معنی بیگانہ ( غزلیں )
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets