aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
اردو ادب میں لطف النسأ امتیاز کے نام کو اس لئے بھی شہرت حاصل ہے کہ وہ شاعرات میں پہلی صاحب دیوان شاعرہ رہی ہیں۔ ڈاکٹر احمد شکیل نے لطف النسأ امتیاز کی شاعری کا زیر نظر کتاب ’کلیات امتیاز‘ میں تنقیدی جائزہ بڑی ہی جانفشانی کے ساتھ کیا ہے۔ انہوں نے واضح کرنے کی کوشش کی ہے کہ محترمہ امتیاز کے کلام میں میر اور سودا سے بھی قبل کی زبان کا شائبہ ملتا ہے۔ امتیاز ایک باکمال اور قادرالکلام غزل گو ہی نہیں بلکہ قصیدہ گوئی کے فن میں بھی یگانہ تھیں۔ ان کے شوہر اسد علی خان تمنا اپنے وقت کے مشہور تذکرہ نگاروں میں تھے اور ان کی وابستگی دربار آصف الدولہ سے تھی۔
اردو کی پہلی صاحب دیوان شاعرہ لطف النسا امتیاز دکنی زبانی کے مقبول شاعر اسد علی خان تمنا کی بیگم تھیں ۔امتیاز کا دیوان 1212ھ 1797میں مرتب ہوا ۔لطف النسا امتیاز کے دیوان میں جو مثنوی ہے وہی امتیاز کی زندگی کے مختلف گوشوں پر نہایت وضاحت سے روشنی ڈالتی ہے ۔امتیاز اورنگ آباد کے ایک متوسط اور خوشحال گھرانے کی فرد تھیں۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets