aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
"کلیات اقبال" ان کے شعری مجموعوں کا اجتماع ہے، جس میں بانگ درا، بال جبریل ، ضرب کلیم اور ارمغان حجاز (حصہ اردو) کویک جگہ جمع کر دیا گیا ہے۔ اقبال کے قارئین کی کثرت ہند و پاک میں اس قدر ہے کہ بہت کم شعرا کو یہ شرف حاصل ہے۔ کلیات، اقبال کی غزلوں اور نظموں سے بھرپور ہے اور اقبالیات کا ایک نظر میں مطالعہ کرنے کے لئے کافی۔ اقبال یقینا ان شعرا کی فہرست میں آتا ہے جن کو سمجھنا کار آسان نہیں کیوں کہ کہیں پر وہ فطرت کا ترجمان بن کر نمودار ہوتا ہے تو کہیں انقلابی شاعر کی حیثیت سے ہاتھ میں مشعل لئے خوشہ گندم جلانے کی بات کرتا ہے۔ کہیں وہ اسلامیات کا درس دیتا ہے تو کہیں پر اس کی حالت زار کا تمسخر اڑاتا ہوا نظر آتا ہے۔ کہیں پر وہ تصوف کی تعلیم سے لبریز نظر آتا ہے تو کہیں اس سے متنفر۔ کہیں اس کو مغربی تعلیم سے وحشت ہے تو کہیں اس سے محبت۔ کہیں پر وہ ہندوستان کو جنت نشاں کہتا ہے تو کہیں اس کی ویرانی پر ماتم کناں نظر آتا ہے۔ کبھی وہ بچوں کے گیت گاتا ہے تو کہیں عشق کی آخری سرحد پر جاکر کہتا ہے کہ، "ترے عشق کی انتہا چاہتا ہوں ۔" اقبال اپنی ہر تخلیق میں ایک نئے رچاو بساو کے ساتھ آتا ہے اور کچھ درس و تدریس کرتا ہے اور قاری کو جھنجھوڑ کر واپس ہو جاتا ہے۔ الغرض اقبال کی شاعری کثیر الجہات موضوعات خود میں پنہا کئے ہوئے ہے۔ اس کا مطالعہ اردو ادب کے طالب عالم کو ہی نہیں بلکہ ہر انسان کو کرنا چاہئے اور ان کی تعلیمات کو برائے کار لاکر ایک نئے جہان کی تخلیق کرنے کی سعی کرنی چاہئے۔ زیر نظر کلیات کو مولوی عبد الرزاق نے ایک ضخیم اور معلوماتی مقدمہ کے ساتھ مرتب کیا ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets