aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
زیر نظر" کلیات جرات" ہے۔ جو ان کی ۱۰۸۹غزلیات پر مبنی ہے۔ اس کلیات کو نور الحسن نقوی نے مرتب کیا ہے۔ کلیات کے شروع میں مرتب کا بسیط مقدمہ ہے جو نہ صرف کلیات کی ترتیب کے طریقہ کار روشنی ڈالتا ہے بلکہ جرات کی غزل کی تفہیم میں بھی معاون ہے۔ کلیات کے آخر میں اشاریہ اور گرہنگ بھی شامل ہے۔ در اصل جرات ، فارسی زبان وادب ،علم طب ،عروض و قواعد اور فن شعر سے خوب واقف تھے۔ جرات کے کلام کا بڑا حصہ یہی غزلیات ہے۔ دبستان لکھنو میں شاعری میں معاملہ بندی کا سب سے بڑا نام قلندر بخش جرات ہے۔ جو اس فن کے امام مانے جاتے ہیں۔اردو شاعری میں معاملہ بندی کی اصطلاح ان ہی کی وجہ سے عام ہوئی ۔جرات نے عاشقانہ جذبات اور جنسی خواہشات کو آپس میں ضم کردیا لیکن فن کا دامن کبھی نہیں چھوڑا ہے۔اس لیے جرات کے کلام میں لذت اور لطافت دونوں کا امتزاج ملتا ہے۔ اس کلیات میں جرات کی غزل کے تمام رنگ خوب دیکھنے کو ملتے ہیں۔
Qalandar Bakhsh Jurat is a distinguished poet of the Lucknow school. He was born in Delhi and was brought up in Faizabad and then moved to Lucknow, where he entered the service of Mirza Suleman Shakoh. His real name was Yahya Aman. He lost his eyesight very early in life. Despite the occassional favours from nobility, his financial position remained precarious and his pain was further intensified by his early blindness. Jurat's poetry reflects the enjoyable atmosphere of Lucknow in those days. He was essentially a songster of romance and love. However, some of his verses reflect his depression and distress at the social and political chaos that prevailed at that time. Like Inshaa, he was a great favourite with the nobility, whom he amused with his wit and anecdotes.
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free