aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
سکھ شعراء میں ایک معتبر نام کنور مہندر سنگھ بیدی سحرکا ہے۔وہ ایک ہندوستانی شاعر اور سحر تخلص کرتے تھے ،کنور مہندر سنگھ بیدی سحر کی شاعری کا مطالعہ اُن کے نشاطیہ انداز ِفکر کی تائید کرتا ہے ۔قنوطیت اور مایوسیوں سے ان کی حیات کو کوئی واسطہ نہیں رہا۔وہ اپنی حاضر جوابی اور اعلیٰ ظرافت کے لئے آج بھی یاد کئے جاتے ہے ،پندره سال کی عمر سے شعرکہنا شروع کر دیا تھا .اردو اکادمی دہلی سے اس کے قیام کے زمانے ہی سے منسلک رہے اور اس کے وائس چیئرمین بھی رہے۔انھوں نے لافانی اشعار حضور پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی شان میں کہے۔زیر نظر کتاب ان کے اشعار کا کلیات ہے ۔جس میں غزلیں ،قطعات اور بیانیہ نظمیں شامل ہیں ،اس کتاب میں زیادہ تر کلام وہ ہے جو کسی نہ کسی جلسے ، مشاعرے ، محفل یا تقریب کے لیے لکھا گیا تھا۔
نام کنور مہندر سنگھ بیدی ، تخلص سحر۔۹؍مارچ۱۹۰۹ء کومنٹگمری(ساہیوال) میں پیدا ہوئے۔ چیفس کالج ،لاہور میں۱۹۱۹ء سے ۱۹۲۵ء تک تعلیم پائی۔ چیفس کالج سے فارغ ہو کر گورنمنٹ کالج، لاہور میں داخلہ لیا۔ انھوں نے تاریخ اور فارسی کے ساتھ بی اے کیا۔ تعلیم سے فارغ ہو کر آئی سی ایس کا امتحان دیا، لیکن کامیاب نہ ہوئے۔ پہلی تقرری لائل پور میں ہوئی۔ وہاں جولائی ۱۹۳۴ء سے دسمبر۱۹۳۵ء تک رہے۔ اس دوران انھوں نے ریونیوٹریننگ لی اور محکمانہ امتحانات پاس کیے۔ ۱۹۳۵ء کے آخر میں ان کا تبادلہ بطور فرسٹ کلاس مجسٹریٹ رہتک ہوگیا۔ یہ گوڑگاؤں میں ڈپٹی کمشنر بھی رہے۔ تقریبا ۳۳ برس ملازمت کرنے کے بعد ڈائرکٹر، محکمہ پنچایت کے عہدے سے ۱۹۶۷ء میں ریٹائر ہوئے۔ کنور مہندرسنگھ بیدی ایک کثیر الجہات شخصیت کی حیثیت سے جانے پہچانے جاتے تھے۔ ان تمام مشغلوں میں شاعری ان کا عزیز ترین مشغلہ رہا ہے۔ وہ کسی کے شاگرد نہیں تھے۔ ان کی شعر گوئی کی عمر تقریباً سات سال کے لگ بھگ ہوگی۔ ان کی شخصیت ہشت پہلو تھی۔ وہ غالب انسٹی ٹیوٹ ، دہلی ترقی اردو بورڈ کے نائب صدر تھے۔ وہ ۱۷؍جولائی ۱۹۹۸ء کو دہلی میں انتقال کرگئے۔ ان کی تصانیف کے نام یہ ہیں:’یادوں کا جشن‘(خودنوشت حالات زندگی)، ’کلام کنورمہندر سنگھ بیدی سحر‘(انتخاب وتلخیص:احمدفراز)۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets