aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
شاہ نصیر کا شمار اپنے عہد کے ممتاز شعرا اور دہلی کے نامور اساتذہ میں ہوتا ہے۔ان کا تعلق ایک خانوادہ تصوف سے ہونے کے باوجود شعر وسخن سے کافی زیادہ دلچسپی تھی۔ان کی شاعری کا زمانہ اردو شعر ادب کی تاریخ کے اس دور سے تعلق رکھتا ہے جس وقت معنی سے زیادہ صورت اور معیار سے زیادہ مقدار کی اہمیت پر زیادہ زور دیا جا رہا تھا۔دہلی کے علاوہ بعض دوسرے شہروں میں بھی مشاعرے عام ہوچکے تھے۔مقامی اور غیر مقامی طور پر گروہ بندیاں بنتی جارہی تھیں۔بحور اوزان سے واقفیت اور الفاظ و محاوارت پر قدرت کو کمال استادی اور معیار شاعری سمجھا جانے لگا تھا ۔شاہ نصیر کے شعور و شعر کا مطالعہ ان کے عہد کے اسی ادبی میلان اورشاعرانہ افتاد مزاج کو سامنے رکھتے ہوئے کیا جا نا چاہئے۔ "کلیات شاہ نصیر" ان کے تین قلمی نسخوں ،دو قلمی انتخابات اور دو مطبوعہ نسخوں کی مدد سے تیار کی گئی ہے۔ جس کو ایک طویل مبسوط مقدمہ کے ساتھ تنویر احمد علوی نے چار جلدوں میں ترتیب دیا ہے۔ پہلی، دوسری اور تیسری جلد میں ردیف وار غزلیں ہیں جبکہ چوتھی جلد میں قصائد اور قطعات و رباعیات ہیں۔ ابتد امیں شاہ نصیر کی سوانح حیات اور آخر میں معلوماتی حواشی بھی شامل ہیں۔ زیر نظر جلد چہارم ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets