aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
شاذ کا شماربیسویں صدی کے مقبول شاعروں میں ہوتا ہے ۔وہ حیدرآباد(دکن) میں نظم کے اہم شاعر رہے ہیں۔شاذ تمکنت کا شمار جدید اردو شاعری کے اہم شعراء میں ہوتا ہے۔انھوں نے مروجہ زبان کے دائرہ میں رہتے ہوئے شعری اظہار میں خوشگوار جدت پسندی کا مظاہرہ کیا ہے،شاذ تمکنت کے یہاں زندگی کے معمولی سے معمولی مظہر تک کو محسوس کرنے کا رویہ ملتا ہے جو ان کے یہاں خوبصورت تشبیہات اور استعارات میں ڈھل کر قاری کے خیال ہی کو نہیں بلکہ اس کے سارے حسی نظام کو جنھجوڑ کر رکھ دیتا ہے،شاذ نے زمین پر اترکر شاعری کی ہے اور ماحول کو اپنی جملہ حیات کی مدد سے ٹٹولا ہے،شاذ نے اپنی غزلوں میں عشق کی تعریف بڑے خوب اور پر کیف اندازمیں کی ہے ۔ان کا انداز جداگانہ اور دلفریب ہے ۔ان کی نظمیں بھی بہت عمدہ اور منفرد انداز کا مظہر ہے ان کا کلام سہل اورلاجواب ہے۔ زیر نظر کلیات میں تمام شعری خوبیاں بخوبی موجود ہیں۔
نام سید مصلح الدین ، ڈاکٹر۔ ۲۱؍جنوری ۱۹۳۳ء کو حیدرآباد، دکن میں پیدا ہوئے۔ مخدوم محی الدین پر مقالہ لکھ کرڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔ ۱۸؍اگست ۱۹۸۵ء کو حیدرآباد دکن میں انتقال کرگئے۔ ان کی تصانیف کے نام یہ ہیں:’نیم خواب ‘، ’ورق انتخاب‘، ’تراشیدہ‘، ’بیاض شام‘۔ بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:273
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets