aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
وفا رامپوری کا اصل نام حکیم عبد الہادی خاں تھا اور رام پور کے ساکن تھے۔ ان کی شاعری میں کم و بیش وہی اسلوب اور رنگ نظر آتا ہے جو داغ دہلوی اور امیر مینائی کا تھا۔ اس کی بھی اپنی وجوہات تھیں اور وہ یہ کہ انہوں نے ان استاد شعرا کے سامنے زانوئے تلمذ تہہ کیا تھا۔ انیسویں صدی کے اواخر اور بیسویں صدی کے اوائل میں انہیں رامپور کے صاحبِ کمال شعرا میں شمار کیا جاتا تھا۔ جس کی عمدہ مثال زیر نظر ان کا دیوان ہے۔ ان کی شاعری میں کلاسیکی اور استاد شعرا کی طرح تمثیل، تشبیہ اور استعارے کا عمل دخل نمایاں ہے۔ کہیں کہیں انہوں ایسی تشبیہات کا برجستہ استعمال کیا ہے جو عمدہ شعری ذوق رکھنے کی توجہ یک لخت اپنی کھینچتی ہے۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free