aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
"کتب خانہ" جو کہ 1985 میں منظر عام پر آئی تھی ،یہ کتاب دیگر کتب سے مختلف ہے، کیونکہ یہ ریڈیو کے ایک دستاویزی پروگرام پر مبنی ہے اس کتاب کی تحریر کا انداز بھی وہی ریڈیائی ہے لیکن دوران مطالعہ خوبصورت انداز دل کولبھا تا ہے،کتاب چوبیس ابواب پر مشتمل ہے، ہر باب کسی نہ کسی شہر ، گاؤں، دیہات میں موجودنایاب کتب کی تفصیل بیان کرتا ہے۔کتاب کا پیش لفظ برطانیہ میں اردو کے نامور محقق اور استاد رالف رسل نے تحریر کیا ہے۔ ایک طرح سے یہ کتاب ایک پرزور اپیل کی تمہید ہے اس کتاب نے افراد، انجمنوں اور ارباب حل وعقد ، کی توجہ اس طرف دلانی چا ہی ہے کہ پاکستان اور بھارت میں پبلک اور ذاتی کتب خانوں اور مدرسوں، خانقاہوں اور گھروں میں بیش بہا کتابوں او رمخطوطات کا ایسا بڑا ذخیرہ ہے کہ بقول مصنف ’’اگر یہ ساری کتابیں یکجا ہوجائیں تو دنیا کا سب سے بڑا کتب خانہ وجود میں آجائے۔‘‘
رضا علی عابدی مشہور پاکستانی صحافی اور مصنف، 30 دسمبر 1935 کو ہندوستان کے شہر رڑکی میں پیدا ہوئے۔ 1950 میں اپنے اہل خانہ کے ساتھ کراچی ہجرت کرگئے اور وہاں سے لندن چلے گئے۔ بی بی سی (اردو) سے 1972 سے 2008 تک منسلک رہے۔ وہ اپنی کچھ ریڈیائی دستاویزی پروگراموں کے لئے بہت ممشہور ہیں جو کتابی شکل میں بھی موجود ہیں۔ ’’جرنیلی سڑک‘‘ جو گرانٹ ٹرنگ روڈ کے بارے میں ہے اور دریائے سندھ کے متعلق سفر نامہ ہے ’’شیردریا‘‘۔ اس کے علاوہ ان کی اور بھی متعدد کتابیں شائع ہوکر مقبول عام ہوچکی ہیں۔ انہوں نے بچوں کے لئے بھی بہت سی دلچسپ کتابی لکھیں اور مرتب کی ہیں۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets