ڈاکٹر تبسم کا شمیری اردو کے ممتاز نقاد، محقق شاعر اور ادبی مورخ ڈاکٹر تبسم کا شمیری کا اصل نام محمد صالحین ہے اور وہ 29 جولائی 1940ء کو پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے 1964ء میں اورینٹل کالج، پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے کیا اور 1973 ء میں پی ایچ ڈی کی۔ علمی زندگی کا آغاز 1975ء میں شعبہ تاریخ ادبیات مسلمانان پاک و ہند، پنجاب یونیورسٹی سے کیا۔ بعد ازاں ایم او کالج ، یونیورسٹی اورینٹل کالج اور اوسا کا یونیورسٹی آف فارن سٹڈیز جاپان کے شعبہ اردو سے وابستہ رہے۔ 2005ء میں اوسا کا یونیورسٹی سے ریٹائر ہوئے۔ شاعری، تحقیق اور تنقید کے میدانوں میں ڈاکٹر تبسم کاشمیری کی تقریباً بیس کتب شائع ہو چکی ہیں۔ تحقیقی حوالے سے کتاب ’’ادبی تحقیق کے اصول‘‘ 1980ء میں مرتب کی گئی تھی۔ ادبی تاریخ کے حوالے سے ان کی کتاب’’ اردو ادب کی تاریخ‘‘ ہے جس کی ایک جلد 2003ء میں شائع ہوئی تھی۔ یہ جلد ’’آغاز سے 1857ء ‘‘ تک ہے۔ اس کے علاوہ ان کی کتاب ’’جاپان میں اردو‘‘ 2005ء میں شائع ہوئی۔ ناول ’’قصبہ کہانی‘‘ کے نام سے 1993 ء میں شائع ہوا۔ شاعری کے سلسلے میں تبسم کاشمیری کا پہلا مجموعہ ’’تمثال‘‘ تھا۔ اس کے بعد’’ نوحے تخت لہور کے‘‘ شائع ہوئی۔ پھر ’’پرندے، پھول، تالاب‘‘ شائع ہوئی جس میں کئی مجموعے شامل ہیں۔ اس کے علاوہ ’’کاسنی بارش میں دھوپ‘‘ اور ’’باز گشتوں کے پل پر‘‘ نظموں کے مجموعے ہیں۔۔ انہوں نے ہسپانوی شاعروں کے کلام اور جاپانی شاعروں کی ہیرو شیما کے موضوع پر لکھی گئی نظموں کے ترجمے بھی کئے ہیں اور جدید جاپانی شعرأ پر بھی کام کیا ہے۔ حکومت پاکستان نے ان کی خدمات کے اعتراف میں 14 اگست 2013 ء کو انھیں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی عطا کیا۔ لاہور میں قیام پذیر ہیں۔