aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
منشی تیرتھ رام فیروز پوری ایک ہندوستانی ناول نگار، افسانہ نگار، مدیر اور مترجم تھے، انھوں نے درجنوں کتابوں کا اردو زبان میں ترجمہ کیا۔ نیز ایک ماہوار رسالہ ترجمان بھی شائع کرتے تھے۔ ان کی تعلیم میٹرک تھی بغرض معاش 1930ء تا 1947ء لاہور میں مقیم رہے تقسیم ہند کے بعد جالندھر میں جا بسے۔ انہوں نے 250 یا 150 سے زائد انگریزی کتب کے اردو تراجم کیے جو 60 ہزار سے زائد صفحات بنتے ہیں ۔
وہ فیروز پور، مشرقی پنجاب میں پیدا ہوئے۔ حصول تعلیم کے بعد وہ لاہور چلے گئے اور صحافت و ادب کا پیشہ اپنایا۔ 1914ء میں انھوں نے لاہور سے ماہنامہ "ترجمان" نکالا۔
تیرتھ رام نے اس دور کے تقریباً تمام مشہور انگریزی جاسوسی اور سنسنی خیز پراسرار ناولوں کا ترجمہ اس انداز میں کیا تھا کہ قاری کو پڑھتے وقت کہیں بھی اسے کے ترجمہ ہونے کا احساس نہیں ہوتا۔ ان کے زیادہ تر ناول لاہور کے نرائن دت سہگل اینڈ سنز نے شائع کیے تھے اور ان کی مقبولیت کا یہ علام تھا کہ قارئین کو ان کا بے صبری سے انتظار ہوتا تھا۔ اور ناشر کے پاس ان کے مستقل خریداروں کی ایک فہرست تھی جنھیں ہر مہینے ناول چھپتے ہی بذریقہ ڈاک ارسال کر دیتا تھا۔ تیرتھ رام غالباً اس دور کے واحد ادیب تھے جن کا ناول ہر مہینے رسالے کی طرح قارئین باقاعدگی سے بذریقہ ڈاک ارسال کیا جاتا تھا۔
بعض محققین کے مطابق منشی تیرتھ رام نے تقریباً ڈھائی سو انگریزی ناولوں کا ترجمہ کیا اور بعض محققین کے مطابق ایک سو سے زائد انگریزی ناولوں کا ترجمہ کیا جن میں "گردش آفاق" سب سے زیادہ ضخیم اور مقبول ناول تھا جو چار جلدوں پر مشتمل تھا۔ منشی تیرتھ رام اپنے طرز کے مغربی ناولوں کے بہت اچھے طالب علم تھے۔ ایسا نہیں تھا کہ وہ صرف ایک طرز کے ناولوں پر خود کو محدود رکھتے ہوں۔ بدلتے ہوئے زمانے کے ساتھ ان کے یہاں بدلتے ہوئے مغربی جاسوسی ناولوں کے تراجم اور پرتو نظر آتے ہیں۔ انھوں نھے انیسویں صدی عیسوی کے اواخر سے لے کر بیسویں صدی عیسوی کے تقریباً وسط تک ہر اہم مغربی جاسوسی سنسنی خیز ناول نگار کے تراجم سے اردو کا مالا مال کر دیا۔
تصنیف:
ناول۔
افسانے
دیگر[
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets