aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
"لہو کے پھول" نہ صرف حیات اللہ انصاری کا تحریر کردہ طویل ناول ہے، بلکہ اردو کا بھی سب سے طویل ناول ہے۔ حیات اللہ انصاری نے اس ناول میں اس بات کو بیان کیا ہے کہ ملک کے اندر خودداری کی بیداری کیسے پیدا ہوئی، مطالبہ آزادی نے کس طرح زور پکڑا، خود مختاری کی آواز کس طرح اٹھی اور کن حالات میں انگریزوں کے خلاف طبل جنگ بجا، اہل ملک کس طرح متحد ہوئے پھر دو قومی نظریوں کا وجود ہوا، آزادی کے متوالوں کے نعرے، پولیس کی دھڑپکڑ، خلافت تحریک سمیت تحریک آزادی کے تمام چھوٹے بڑے واقعات و سرگرمیوں کی منظرکشی کی گئی ہے۔اس ناول کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کرشن چندر نے لکھتے ہیں"لہو کے پھول ایک ایسا ناول ہے، ایک ایسا ادبی دستاویز ہے جو حیات اللہ انصاری کے جادو رقم قلم کا اعلیٰ نمونہ ہے اور ہمارے اردو زبان کے کامیاب ترین ناولوں میں اس کا شمار ہوگا۔ بلاشبہ یہ ایک ایسا کارنامہ ہے جو ادبی شاہکار کی شکل میں مدتوں مشعل راہ بن کر جیئے گا اور ماضی و حال کو سمیٹے ہوئے ہمارے آنے والے مستقبل کی راہ نمائی بھی کرے گا۔ اس ناول میں اس طوفانی رات کا ذکر ہے جسے ہم انگریزوں کی غلامی سے تعبیر کرتے ہیں۔ اس طوفانی اندھیاری میں کوری جد و جہد کا کوندا بار بار لپکتا ہے اور ہمیں اس منزل کے قریب لے کر آتا ہے جس کی تعبیر ہم نے اپنے سینوں میں رکھی ہے۔ یہ "لہو کے پھول" عوام نے اپنی شہ رگ سے کھلائے ہیں۔"یہ ناول پانچ جلدوں پر مشتمل تقریبا 2600 صفحات پر محیط ہے۔ زیر نظر جلد سوم ہے۔
حیات اللہ انصاری مشہور صحافی، افسانہ نگار اورناول نگارتھے۔ فاضل ادب کی ڈگری لکھنؤ یونیورسٹی سے اور بی اے علی گڑھ یونیورسٹی سے کیا۔
صحافتی خدمات: مدیر ہفت روزہ ہندوستان، بانی مدیر قومی آواز لکھنؤ، مدیر ہفت روزہ سب ساتھ، مدیر ہفت روزہ سچ رنگ تھے۔
اردو خدمات: برسہا برس اترپردیش کی انجمن ترقی اردو کے صدر رہے۔ ان کی قیادت میں یو پی سے اکیس لاکھ دستخطوں سے اردو کو آئینی حقوق دلانے کے لئے اس وقت کے صدر جمہوریہ ڈاکٹر راجندر پرساد کو ایک یاد داشت پیش کی۔ ان کی بیوی سلطانہ حیات بھی ان کے کاموں میں ان کی شریک کار رہتی تھیں۔
تعلیم بالغان کے لئے ’’دس دن میں اردو‘‘ کے نام سے ایک قاعدہ تیار کیا جس کی لاکھوں کاپیاں فروخت ہو چکی ہیں۔ 1945 میں ان کی کہانی کی بنیاد پر چیتن آنند نے ’’نیچا نگر‘‘ نام کی فلم بنائی جسے کینز کے عالمی فلم میلہ میں انعام ملا۔ بین الاقوامی انعام پانے والی یہ پہلی ہندوستانی فلم تھی۔ ان کی پانچ جلدوں پر مشتمل ناول ’’لہو کے پھول‘‘ہندوستان کی جدوجہد آزادی کی تاریخ پر مبنی ہے۔
تصنیفات: پہلا افسانوی مجموعہ: ’’بھرے بازار میں‘‘ (1923)۔ دوسرا افسانوی مجموعہ: ’’شکستہ کنگورے‘‘ ((1946اورپانچ جلدوں پر مشتمل ناول: ’’لہو کے پھول‘‘ (1969)۔ ناولٹ: ’’مدار‘‘ (1979) ناول: ’’گھروندا‘‘1980) )۔ تنقید: ’’ن م۔ راشد‘‘( (1945)، ’’جدیدیت کی سیر‘‘) (1984، تیسرا افسانوی مجموعہ: ’’ٹھکانہ‘‘(دہلی 1992)۔ تعلیم بالغان: ’’دس دن میں اردو‘‘(30ایڈیشن)، ’’دس دن میں ہندی‘‘(2ایڈیشن)، ناولٹ: ’’آخری سانس تک‘‘۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets