by Syed Masood Hasan Rizvi Adeeb
lakhnau ka awami stage
Amanat Aur Indra Sabha
aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
Amanat Aur Indra Sabha
زیر تبصرہ کتاب "لکھنؤ کا عوامی اسٹیج امانت اور اندر سبھا" سید مسعود حسن رضوی ادیب کی مرتب کردہ ہے، جس میں اندر سبھا کا مکمل متن، مقدمہ اور حواشی کے ساتھ پیش کیا ہے۔ اس سے پہلے یہ کتاب امانت لکھنوی اور ان کی شاہکار تخلیق "اندر سبھا" سے متعلق اہم ترین معلومات فراہم کرتی ہے، اور بہت سے حقائق سے پردہ ہٹاتی ہے۔ جیسے انھوں نے اندر سبھا کو اردو کا پہلا ڈراما ماننے سے انکار کیا ہے، اس کے علاوہ واجد شاہ نے اس میں کبھی کوئی پارٹ ادا نہیں کیا، ساتھ ہی ساتھ اس بات کا اقرار بھی کیا ہے کہ تاریخی اعتبار سے اندر سبھا ہی وہ پہلا ڈراما ہے جو عوامی اسٹیج کے لئے لکھا گیا، اور اندر سبھا ہی پہلا ڈراما تھا جو اتنا مقبول ہوا کہ شہر شہر اور اودھ کے گاؤں گاؤں پہنچا۔ مصنف نے کتاب کے شروع میں امانت لکھنوی کے سوانحی حالات بیان کئے ہیں اس کے بعد ان کے فن پر گفتگو کرتے ہوئے امانت لکھنوی کی مرثیہ گوئی اور نثر نگاری پر محققانہ گفتگو کی ہے، اس کے بعد اندر سبھا کے سبب تالیف اور سال تصنیف کے بارے میں لکھا ہے۔ مصنف نے یہ کتاب ترتیب دیتے وقت "اندر سبھا" کے دوایسے نسخوں کو ماخذ بنایا ہے جو نہایت ہی معتبر نسخے مانے جاتے ہیں، ان میں سے ایک نسخہ تو ایسا تھا جس کی صحت کی تصدیق خود امانت لکھوی نے کی تھی۔ مسعود حسین رضوی کی یہ کتاب "اندر سبھا" کے احیا میں سنگ میل کی حیثیت سے تسلیم کی جاتی ہے۔