Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مصنف : ذہین شاہ تاجی

ناشر : کتب خانہ تاج، کراچی

مقام اشاعت : کراچی, پاکستان

سن اشاعت : 1966

زبان : Urdu

موضوعات : شاعری, تصوف

ذیلی زمرہ جات : شاعری, انتخاب

صفحات : 214

معاون : ریختہ

لمعات جمال
For any query/comment related to this ebook, please contact us at haidar.ali@rekhta.org

کتاب: تعارف

زیر نظر مجموعہ مذہبیات سے متعلق ہےجس میں نبی، صحابہ کرام، ولیوں اور بزرگوں کی شان میں قصیدے اور کرامات کا ذکر ہے۔ یہ مجموعہ واقعی دل ودماغ کو منور کرنے والا ہے اور ساتھ ہی علوم میں اضافے کی اہم کتاب ہے۔

.....مزید پڑھئے

مصنف: تعارف

ذہین شاہ تاجی جن کا اصل نام محمد طاسین ہے 1902 عیسوی میں راجستھان کی دارلسطنت  جےپور کےشیخاوٹی کی ایک تحصیل جھنجھنوں میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم اپنے گھر پر ہی اپنے والد سے حاصل کی۔ خوش خط نویسی کا شوق تھا اس میں مہارت حاصل کی۔ ان کا شعری فہم کافی پختہ تھا ان کے والد قطعات انہیں سے لکھواتے تھے۔ عہد بچپن ہی میں شعر موزون کرنا شروع کر دیا تھا۔ ابتدا میں اپنے نام کو تخلص کے طور پر استعمال کرتے تھے۔ والد صاحب نے ان کی خداداد صلاحیت کو دیکھتے ہوئے فرمایا ’’تم ذہین ہو اور تمہارا تخلص بھی ذہین ہے‘‘

ذہین شاہ تاجی کو جہاں علوم دینی پر عبور حاصل تھا ٹھیک اسی طرح علوم ادب سے پر دسترس حاصل تھی۔

والد کے وصال کے بعد حضرت مولانا عبدالکریم جے پوری معروف بہ یوسف شاہ تاجی سے بیعت ہوئے جو جشتیہ سلسلہ کے صوفی تھے اور تاج الدین بابا ناگپوری کے خلیفہ اور مرید تھے ۔ ذہین شاہ تاجی جلد ہی خلافت اور سجادگی کے ذمہ داری  بھی سنبھالنے لگے ۔ سجادہ نشینی ان کو اپنے والد سے منتقل ہوئی جو سلسلۂ چشتیہ صابریہ کے علاوہ سلسلۂ قادری اور نقشبندیہ کے حضرت شاہ قمرالدین کے خلیفہ مجاز تھے۔

ذہین شاہ تاجی کے مرشد بابا یوسف شاہ تاجی اپنے آخری ایام میں پاکستان جانا چاہتے تھے انہوں نے اس کا ذکر ذہین شاہ تاجی سے کیاان کے اس خواہش کی تکمیل کے لیے پاکستان کا سفر 1948 میں جے پور سے کراچی کی سمت کیا ۔ کراچی پہنچنے کے تیسرے دن یوسف شاہ تاجی وصال کر گئے اور ذہین شاہ تاجی نے پاکستان کی سکونت اختیار کر لی۔ ۲۳/جولائی 1978 کو انہوں نے اس دارفانی کو الوداع کیا۔

 ابن عربی سے ان کو خاص انسیت اور لگاو تھا انہوں نے ابن عربی کی کتاب’ فصول الحکم‘ اور’ فتوحات مکیہ ‘کا اردو میں ترجمہ کیا۔ اس کے علاوہ حلاج منصور کی کتاب ’کتاب الطواسین ‘ کا بھی ترجمہ کیا۔

مندرجہ ذیل کتابیں ان کی غزل اور نظم کی بہترین کارنامے ہیں

آیت جمال، لمحات جمال، جمال آیت، جمالستان، اجمال جمال، لمعات جمال،
اس کے علاوہ نثر کی متعدد تصانیف موجود ہیں جیسے تاج الاولیا، اسلامی آئین، اسلام اور وہابیت،


.....مزید پڑھئے
For any query/comment related to this ebook, please contact us at haidar.ali@rekhta.org

مصنف کی مزید کتابیں

مصنف کی دیگر کتابیں یہاں پڑھئے۔

مزید

مقبول و معروف

مقبول و معروف اور مروج کتابیں یہاں تلاش کریں

مزید

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے