aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
مذکورہ کتاب لمحے مسعود مفتی کی لکھی ہوئی ڈائری ہے ۔ جس کو انہوں نے ۱۹۷۸ میں کتابی شکل میں شائع کروایا تھا۔ اس کتاب میں ۱۹۷۱ء کے مشرقی پاکستان کے پر آشوب واقعات کو قلم بند کیا ہے۔ مصنف کا ماننا ہے کہ: "ڈائری عرصہ دراز سے اصناف ادب میں شامل ہے۔ کئی ناول اور افسانے ڈائری کی شکل میں لکھے گئے ہیں۔ مگر اس صنف کی پرکھ کا معیار دوسری اصناف سے قدر مختلف ہے۔ وہاں اسلوب، پلاٹ اور کردار کو بنیادی حیثیت حاصل ہے مگر ڈائری میں بے ساختگی کا مقام بنیادی ہے۔ جو ڈائری ہنگامی حالات میں لکھی گئی ہو اس میں بے ساختگی کی حیثیت بڑٰھ جاتی ہے۔" اس کتاب میں ۲۲ مئی ۱۹۷۱ ء سے لے کر جون ۱۹۷۱ تک کے واقعات کو یکجا کیا گیا ہے۔ اس کی وجۂ تصنیف مصنف نے بتائی ہے کہ: "ڈائری لکھتے وقت میرے سامنے یہ مقصد تھا کہ موجودہ ماحول اور فضا کو گرفت میں لاسکوں جو اس وقت مشرقی پاکستان میں واقعات پیش آرہے تھے۔" اس لحاظ سے یہ کتاب دستاویزی حیثیت رکھتی ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets