aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
م
م حسن لطیفی 11 دسمبر 1905 کو لدھیانہ میں پیدا ہوئے۔ علیگڑھ مسلم یونیورسٹی سے انگریزی ادبیات میں ایم ، اے کیا اور آکسفرڈ سے جرنلزم میں ڈپلومہ کی ڈگری حاصل کی۔ لطیفی اردو ، فارسی، پنجابی اور انگریزی کے علاوہ کئی اور غیر ملکی زبانوں میں مہارت رکھتے تھے۔ متعدد زبانوں سے ان کی اس واقفیت نے ان کے شعری اظہار کو بھی متأثر کیا اور شاعری میں نئے موضوعات کی آمد کا ذریعہ بھی بنی۔ لطیفی نے زیادہ تر نظمیں کہیں ان کی کئی نظمیں تواس قدر طویل ہیں کہ ان کی اشاعت کتابچوں کی شکل میں ہوئی۔ لطیفی نے اپنی نظموں کے ذریعے آزاد نظم کے تجربے کو تخلیقی سطح پر مستحکم کرنے میں بھی اہم کردار ادا کیا۔
م حسن لطیفی نے شاعری کے ساتھ نثر میں بھی مخلتف موضوعات پرکثرت سے لکھا۔ ان کا نام ان ابتدائی لوگوں میں لیا جاتا ہے جنہوں نے اردو میں تنہا نگاری (Solo Journalism) کی بنیاد ڈالی۔ وہ ایک ہفتہ وار جریدہ ’مطالعہ‘ کے نام سے نکالتے تھے جو اردو اور انگریزی میں ان کے ذاتی پریس ’شاطور‘ سے شائع ہوتا تھا۔ اس کے علاوہ دوسری کئی زبانوں کے رسالوں اور اخبارات سے بھی ان کی وابستگی تھی۔ لطیفی کی تصانیف : لطیفیات (اول) ، لطیفیات (دوم) ، ہفت آویزہ ، عظمت آدم ، روح جانشیں ، وغیرہ۔ 23 مئی 1959 کو لاہور میں انتقال ہوا۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets