aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
مولانا عبد الرحمٰن جامی کااسلامی صوفی ازم میں اعلی مقام ہے۔ آپ نے صنف شاعری میں کئی اہم کتب تصنیف فرمائیں جن میں تصوف اور روحانیت کا درس دیتے ہوئے مولانا جامی کی شخصیت مزید اُبھرتی ہوئی ہمارے سامنے آتی ہے۔ لوائح جامی ۔ تصوف کے موضوع پر مقالات اور رباعیات پر مشتمل ایک اہم کتاب ہے۔
مولانا نور الدین عبد الرحمن نقشبندی جامی صوبہ خراسان کے ایک قصبہ خرجرد میں 1414ء کو پیدا ہوئے،اسی نسبت سے انہیں جامی کہا جاتا ہے۔ اگرچہ ان کے والد نظام الدین احمد بن شمس الدین ہرات چلے گئے تھے مگر ان کا اصل وطن"دشت" (اصفہان کا ایک شہر) تھا، اس لئے انہوں نے پہلے دشتی تخلص اختیار کیا۔ دوران تعلیم جب ان کو تصوف کی طرف توجہ ہوئی توسعید الدین محمد کاشغری کی صحبت میں بیٹھے۔ حضرت جامی کو نقشبندی سلسلے کے معروف بزرگ خواجہ عبیداللہ احرار سے گہری عقیدت تھی ۔انہیں سے تعلیم باطنی اور سلوک کی تکمیل کی اور خواجہ کی خانقاہ میں جاروب کش ہوئے۔ اوائل عمر ہی میں آپ اپنے والد کے ساتھ ہرات اور پھر سمرقند کا سفر کیا جہاں علم و ادب کی تحصیل کی اور دینی علوم، ادب اور تاریخ میں کمال پایا۔ تصوف کا درس سعدالدین محمد کاشغری سے لیا اور مسند ارشاد تک رسائی ملی۔ حج کے لئے بھی گئے اور دمشق سے ہوتے ہوئے تبریز گئے اور پھر ہرات پہنچے۔ جامی ایک صوفی صافی اور اپنے دور کے جید عالم تھے۔ آپ کا نام صوفیانہ شاعری اور نعت پاک میں بہت بلند ہے۔ جامی حضرت محمد مصطفیٰ کے بڑے عاشق زار تھے۔ تقریباً 16 مرتبہ انہیں حج بیت اللہ اور مدینہ منورہ کی زیارت نصیب ہوئی ۔ ان کی مشہور تصانیف مثنوی یوسف زلیخا، لیلیٰ مجنوں، فاتحۃالشباب، واسطۃالعقد، خاتمۃ الحیات، شرح ملا جامی، شیخ سعدی کی گلستاں کے جواب میں ایک نثری کتاب بہارستان ہے۔ اس کے علاوہ سلسلتہ الذھب اور خرد نامہ سکندری ان کی بہت مشہور کتابیں ہیں۔ اخیر عمر میں یہ مجذوب ہو گئے تھے اور لوگوں سے بولنا ترک کر دیا تھا۔ اسی حالت میں 1492ء میں ہرات میں ان کا انتقال ہوا۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets