aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
زیر نظر "لکھنؤ کے امی شعراء" امی سے مراد یہاں ناخواندہ حضرات ہیں۔ جن لوگوں نے کسی سے باقاعدہ پڑھنا لکھنا نہیں سیکھا، مگر لکھنو کے ماحول اور ادبی فضا نے ان کو شاعر بنا دیا۔ در اصل لکھنو کی زبان اور وہاں کی تہذیب و ثقافت کے چرچے نوابین اودھ کے دور میں پورے ہندوستان میں معروف تھے۔ اور دبستان لکھنو کے شعرا و ادبا کی زبان یقینی طور پر قابل تحسین تھی جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ عوام میں بھی وہی جوش و جزبہ پیدا ہوا اور وہاں کی عوامی زبان بھی نہایت ہی نفیس مانی جانے لگی، اسی ادبی ذوق کی وجہ سے وہاں کی مکمل فضا شاعرانہ بن گئی، اسی فضا نے کچھ ایسے شعرا بھی پیدا کئے جنہوں نے باقاعدہ کسی کے سامنے زانوئے تلمذ تہ نہ کیا تھا، مگر وہ شاعری کرتے تھے۔ اس کتاب میں انہیں امی شعراء کا تذکرہ کیا گیا ہے اور ان کی شاعری کے نمونے پیش کئے گئے ہیں جو نہایت ہی اہمیت کے حامل ہیں اور لکھنو کی تہذیب و ثقافت کی عکاسی کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets