aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
دنیا میں قرآن واحد ایسی کتاب ہے جس کے تراجم دنیا کی اکثر زبانوں میں ہوچکے ہیں ۔ جوں جوں مذہب اسلام کی اشاعت ہوتی گئی علاقائی زبانوں میں بھی اس کی تفہیم کا سلسلہ جاری ہوا۔ علاقائی زبان جب اظہار پر قادر ہوئیں تو ترجمے بھی ہوئے ۔ لغت نگاری کا سلسلہ بھی قدیم ہے۔ قرآن کی بھی لغت تیار کی گئی ۔ اس لغت کی کئی خصوصیات ہیں اول یہ کہ شروع میں نو اسباق دیے گئے ہیں ۔ پہلا سبق مبتدا و خبر پر ہے ، دوسرے سبق میں مضاف اور مضاف الیہ ہے، تیسرے سبق میں ماضی اور اس کی گردانیں ،چوتھے سبق میں فعل ، فاعل اور مفعول ، پانچویں سبق میں حروف جر ، چھٹے سبق میں ضمیر ، ساتویں سبق میں ضمیر فاعلی ، آٹھویں سبق میں فعل مضارع اور نویں سبق میں امر و نہی کا بیان ہے ۔ ان اسباق سے یہ فائدہ ہوجاتا ہے کہ قاری لفظ کی ماہیت کو پہچاننے لگتا ہے ۔ اسباق کے بعد سورتیں شروع ہوتی ہیں جہاں ہر لفظ کا ترجمہ دیا گیا ہے اگر لفظ کا افعال سے تعلق ہے تو نفس فعل اور جو فعل استعمال ہوا ہے دونوں کا ترجمہ الگ الگ ہے اور ساتھ میں حروف اصلی کوبتا دیا گیا ہے ۔ الغرض یہ ایک کامیاب لغت القرآن ہے ۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free