aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
ضمیر جعفری اردو کے ممتاز مزاح نگار اور شاعر ہیں۔ وہ بیک وقت فوجی بھی تھے، صحافی بھی اور شاعر بھی۔ ضمیر جعفری کی مزاحیہ شاعری نہایت مہذب اور پروقار ہے جس میں اپنے مزاج کے مطابق انہوں نے پھکڑ پن سے پرہیز کیا ہے۔ ان کا مزاح معاشرے کے مسائل کا عکاس ہے جس میں ان کا اندرونی کرب بھی جھلکتا ہے۔ مزاحیہ شاعری کی صنف میں انہیں اکبر الہٰ آبادی کے بعد دوسرا بڑا شاعر مانا جاتا ہے۔ زیر نظر کتاب ان کی مزاحیہ شاعری کا پہلا مجموعہ ہے۔ جس میں مسکراتے ہوئے لفظوں میں طنز کی رنگا رنگی ملاحظہ کی جاسکتی ہے۔
سید ضمیر حسین شاہ نام اور ضمیر تخلص تھا۔ یکم جنوری۱۹۱۴ء کو پیدا ہوئے۔ آبائی وطن چک عبدالخالق ، ضلع جہلم تھا۔ اسلامیہ کالج، لاہور سے بی اے کا امتحان پاس کیا۔فوج میں ملازم رہے اور میجر کے عہدے سے ریٹائر ہوئے۔ راول پنڈی سے ایک اخبار’’بادشمال‘‘ کے نام سے نکالا۔ کچھ عرصہ اسلام آباد کے ترقیاتی ادارے سے منسلک رہے۔ پاکستان نیشنل سنٹرسے بھی وابستہ رہے۔ ضمیر جعفری دراصل طنزومزاح کے شاعرتھے۔کبھی کبھی منہ کا ذائقہ بدلنے کے لیے سنجیدہ اشعار بھی کہہ لیتے تھے۔ یہ نظم ونثر کی متعدد کتابوں کے مصنف تھے۔ ۱۲؍ مئی۱۹۹۹ء کو نیویارک میں انتقال کرگئے۔ تدفین ان کے آبائی گاؤں چک عبدالخالق میں ہوئی۔ ان کی مطبوعہ تصانیف کے نام یہ ہیں:’’کارزار‘‘، ’’لہو ترنگ‘‘، ’’جزیروں کے گیت‘‘، ’’من کے تار‘‘ ’’مافی الضمیر‘‘، ’’ولایتی زعفران‘‘، ’’قریۂ جاں‘‘، ’’آگ‘‘، ’’اکتارہ‘‘، ’’ضمیر یات‘‘۔ بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:50
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets