aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
نام نثار حسین اور تخلص نثار تھا۔ یکم مارچ۱۹۱۴ء کو اٹاوہ میں پیدا ہوئے۔ حالات کی عدم مواقفت کے باعث آٹھویں جماعت سے آگے تعلیم حاصل نہ کرسکے۔ اپنے اسکول ہی میں بارہ روپے مشاہرے پر مدرّسی قبول کرلی۔ اسی زمانے میں انھوں نے شعر کہنا شروع کیا اور اسکول کے ہیڈماسٹر شیدا اٹاوی سے اصلاح لینے لگے۔ ۱۹۵۱ء میں سیماب کے حلقۂ تلامذہ میں شامل ہوگئے ۔ چوں کہ ان کے پاس ٹریننگ سند نہ تھی اس لیے غالباً سالانہ اسکول کے معائنے کے بعد انھیں نوکری سے برخاست کردیا گیا۔ بیدم وارثی کی سفارش سے انھیں دوبارہ اپنے پرانے اسکول میں عارضی جگہ مل گئی۔ ملازمت کے دوران انھوں نے یکے بعد دیگرے انٹر، بی اے اور ایم اے(اردو) کے امتحانات ناگپور یونیورسٹی سے پاس کیے۔ اسکول کے زمانے میں یہ اردو کے مدرس ہوگئے۔ جب یہ اسکول ترقی کرکے انٹر کالج بنا تو صدر شعبۂ اردو مقرر ہوگئے۔ اپنی وفات تک اس عہدے پر فائز رہے۔ وہ ہندی بھی جانتے تھے۔ ۱۹۳۵ء میں ہندی کا ’’وشیش یوگیتا‘‘ امتحان پاس کیا۔ ان کا ایک مجموعہ ہندی میں ’’دھرتی میرے پیار کی‘‘ شائع ہوا۔اردو کلام کا ایک مختصر انتخاب’’ماہ وانجم‘‘ کے نام سے ۱۹۵۲ء میں شائع ہوا۔ ان کا شمار سیماب کے ارشد تلامذہ میں ہوتا تھا۔ ۶؍مئی ۱۹۴۷ کو اٹاوہ میں گلے کے کینسر میں انتقال ہوا۔ بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:57
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets