علی امام نقوی مابعد جدید دو رکے ایک اہم ،سنجیدہ اور گراں قدر فکشن نگار کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ان کی پیدائش ۹ نومبر ۱۹۴۵ کو ہوئی۔ والد امیر حیدر خوش حال اور کاروباری شخص تھے۔ علی امام نقوی بھی میٹرک تک تعلیم کے بعد والد کے کاروبار میں شامل ہوگئے۔لیکن جلد ہی کاروبار سے الگ ہوکر ایرانی قونصلیٹ میں بطور کلرک مستقل ملازم ہوگئے۔ علی امام نقوی نے ۱۹۷۰ کے آس پاس لکھنا شروع کیا۔ ’کھلتے ہوئے بل‘ ان کا وہ پہلا افسانہ ہے جس نے انہیں ادبی حلقوں میں ایک نمایاں شناخت عطا کی۔پہلا افسانوی مجموعہ ’نئے مکان کی دیمک‘ ۱۹۸۰ میں شائع ہوا۔اس کے بعد بالترتیب چار افسانوی مجموعے ’مباہلہ‘’گھٹتے بڑھتے سائے‘’موسم عذابوں کا‘’اور’ کہی ان کہی ‘شائع ہوئے۔
علی امام نے افسانوں کے علاوہ دو نال بھی لکھے، جو ’تین بتی کے راما‘ اور بساط ‘ کے نام سے شائع ہوئے۔نقوی کا آخری ناول ممبئی کی زندگی کے سیاہ وسفید منطروں کا بہترین عکاس ہے۔
۱۰ مارچ ۲۰۱۴ کو انتقال ہوا۔