aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
خواجہ محمد ادریس نام اور کیف تخلص تھا۔۱۹۲۰ء میں بھوپال میں پیدا ہوئے۔ کیف کی والدہ خود ایک شاعرہ تھیں، اس لیے کیف بھوپالی بچپن ہی سے شعر گوئی کی طرف راغب تھے۔ پہلے اپنے خالو جناب ذکی وارثی سے اصلاح لیتے رہے، بعد میں شعری بھوپالی کے تلامذہ میں شامل ہوگئے۔ ۱۹۴۹ء میں بمبئی چلے گئے اور فلمی دنیا میں نغمہ نگاری کرنے لگے۔ بعدازاں فلمی دنیا سے قطع تعلق کرکے کیف صاحب بھوپال آگئے۔ انھوں نے بقیہ زندگی اور ساری صلاحیتیں قرآن مجید کی منظوم تفسیر لکھنے میں صرف کردی۔ ۲۴؍جولائی۱۹۹۱ء کو بھوپال میں اس جہان فانی سے رخصت ہوگئے ۔ ان کی تصانیف کے نام یہ ہیں:’آہنگ کیف‘، ’مفہوم القرآن‘(منظوم)۔ بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:111
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets