aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
مغربی تصانیف کے اُردو ترجمے مولانا میرحسن کی تحقیقی اور دستاویزی کتاب ہے۔ یہ اُردو پر آخری تاثرات کی ابتدا اور اس کی وسعت کی تفصیل پر حاوی ہے اور مغربی کتابوں کے جو ترجمے ۱۹۳۸ء تک اُردو زبان میں ہو چکے ہیں ان کی حتی الامکان مکمل تاریخ ہے۔ نقد ادب اور تاریخی طریقۂ تنقید کے علاوہ ماخذوں کے متعلق معلومات حاصل کرنے میں ایسی کتابوں کی خاص اہمیت ہوتی ہے۔ وہ ایک طرف تو زبان کے کسی خاص میلان کا سبب سمجھنے میں مدد دیتی ہیں تو دوسری طرف تاریخ زبان و ادب کا ایک اہم باب ہوتی ہیں۔ یہ کتاب اگر اسی نقطہ نظر سے دیکھی جائے بہت کار آمد ثابت ہوگی۔یہ کتاب چار ادوار یعنی چار باب پر مشتمل ہے۔ پہلے باب میں فورٹ ولیم کالج ، شمس الامرا کے تراجم ، شاہان اودھ کی انفرادی کوششوں میں کیے گئے تراجم کی تفصیلات شامل ہیں۔ اسی طرح دوسرے باب میں ۱۸۴۲ء سے ۱۸۷۷ء تک کیے گئے تراجم کا ذکر ہے تیسرے باب میں ۱۸۷۷ سے ۱۹۱۷ء تک اور آخری باب میں ۱۹۱۷ سے ۱۹۳۹ء تک کے تراجم کی تفصیلات شامل ہیں۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets