aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
خواجہ احمد عباس نہ صرف اردو بلکہ ہندی اور انگریزی کے بھی مقبول افسانہ نگار تھے،خواجہ احمد عباس کو اردو میں افسانہ کا بہت اہم لکھاری سمجھا جاتا ہے۔ 1949 میں ان کا افسانوی مجموعہ "میں کون ہوں" شائع ہوا، اس مجموعہ میں جن افسانوں کو شامل کیا گیا ہے وہ مختلف مسائل اور موضوعات پر محیط ہیں۔ ان سے خواجہ احمد عباس کا فنی اور فکری تنوع بھی سامنے آتا ہے۔ خواجہ احمد عباس کا کمال یہ ہے کہ ان کا مشاہدہ اور تجربہ بہت وسیع ہے۔ خاص طور پر سماجی معاملات اور معمولات پر بہت گہری کہانیاں لکھی ہیں۔ ان کے افسانوں کا تخاطب کسی خاص طبقے یا سماج سے نہیں تھا بلکہ پوری انسانیت سے تھا اور ایسے ہی انسانی افکار و اقدار کی ترسیل کی وجہ سے خواجہ احمد عباس کو مختلف ذہن اور مزاج رکھنے والے افراد نے قبول کیا ہے۔ زیر نظر کتاب میں خواجہ احمد عباس کے 12 افسانے شامل ہیں۔ بارہواں افسانہ "میں کون ہوں"ہے جس کے نام سے یہ مجموعہ بھی ہے یہ فسادات کے پس منظر میں لکھی ہوئی کہانی ہے جس میں ایک مرتا ہوا زخمی آدمی ہنس ہنس کر ڈاکٹر کو اپنی داستان سناتا ہے اور یہ رٹ لگائے رہتا ہے ’میں ہندو نہیں ہوں‘ میں مسلمان نہیں ہوں، میں انسان ہوں۔ بہر کیف "میں کون ہوں" کے علاوہ بھی گیارہ افسانے مطالعہ کے قابل ہیں۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets