aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
شہر حیدرآبا دکے مشہور انقلابی شاعر مخدوم محی الدین کا نام اور کلام محتاج تعارف نہیں ہے۔موصوف حیات و کائنات کو ساتھ لے کر چلنے کے قائل تھے۔ان کا شمار ترقی پسند شعر امیں ہوتا ہے۔دنیا بھر میں ان کے شیدائی موجود ہیں۔ وہ ایک باکمال شاعر ہی نہیں اچھے نثر نگا ربھی تھے۔جہاں انھوں نے ترقی پسندیت سے متاثرہوکر انقلابی شاعری کی ،وہیں افسانے ، انشائیے اور ڈرامے بھی تخلیق کیے۔زیرنظر کتاب "مخدوم محی الدین " سیدہ جعفر کی تصنیف ہے۔جس میں مصنفہ نے مخدوم کی حیات وکردار، اور فن کا تفصیلی جائزہ لیا ہے۔کتاب ہذا میں مصنفہ نے مخدوم کی ولادت ، سلسلہ نسب، ابتدائی تعلیم، ملازمت، شاعری کا آغاز، شاعری کا عروج، مخدوم کی نظم نگاری،غزل گوئی ، نثرنگاری ،انشائیے ،افسانے اور ڈرامہ نگاری کا تجزیہ تنقیدی و تحقیقی اندا زمیں کیا ہے۔
پروفیسر سیدہ جعفر اردو کی مایہ ناز استاد ،محقق اور نقاد رہی ہیں۔ تحقیق و تنقید میں ان کی ۳۳ کتابیں اس بات کا پتہ دیتی ہیں کہ تمام عمر وہ نہ صرف اپنے کام میں مصرو ف رہی ہیں بلکہ بعد آنے والوں کے لئے نشان راہ بھی متعین کئے ۔انھوں نے تاریخ اردو ادب پر جو کام کیا ہے وہ ان کا لازوال کارنامہ ہے۔ماضی کی گرد میں گم شدہ دفینوں کی دریافت اور بازیافت انکی عرق ریزی اور جاں فشانی کا ثبوت ہے۔ اگر چہ کہ دکنی انکی دلچسپی کا خاص موضوع رہا ہے لیکن متقدمین سے عہد حاضر تک کے اردو مشاہیر کو انھوں نے روشناس کروانے میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں رکھا۔ پروفیسر سیدہ جعفر کی شائستہ گوئی اور بائستہ چشمی اُن کے مزاج اور تحریروں کا خاصہ رہا ہے۔وہ ایک سنجیدہ اور مدبر ذوق کی خاتون تھیں۔شب وروز انتھک محنت اورعلم دوستی کی مثال کم کم ہی دیکھنے کو ملتی رہی ۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets