aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تعلیم: منشی (جامعہ مفتاح العلوم)، ہائی اسکول: تعلیم الدین انٹر کالج، مئو، گریجویشن: ڈی ایس کے پی جی کالج، مئو، ایم اے: شبلی پی جی کالج، اعظم گڑھ، ڈاکٹریٹ (اردو) بنارس ہندو یونیورسٹی، وارانسی1999
تعلیمی و تدریسی خدمات: جامعہ عربیہ، مئو
شہرہنروراں مئو کے ممتاز شاعر ڈاکٹر امیتاز ندیم دور حاضر میں ادبی حلقے میں ایک نمایاں نام ہے ان کے شعری ذوق و شوق نے ان کو بلند مقام عطا کیا ہے۔ یہ صرف شاعرانہ عظمت کا اندازہ ان کی شاعری میں برتے گئے ان کے فکر و تخیلات سے ہوتا ہے۔ وہ ایک باشعور اور حساس فن کار ہیں، جو فکر سے آراستہ اور رجائی انداز میں رچا بسا شعری شوق رکھتے ہیں۔
ان کا شمار خاموش طبع اور کم گو شعرا ؤں میں ہوتا ہے، اور یہ ان کی شاعری اس کا مظہر ہے۔ان کے یہاں تخیل کی پرواز بہت بلند ہے اور ان خیالات کو بہت خوبصورت پیرائے میں بیان کیا ہے۔ ان کے کلام میں روایات کی پاسداری اور خوشہ چینی دونوں موجود ہیں اور یہ روایت و جدت میں توازن کا نمونہ ہیں۔
حالات سے با خبر رہنے کے ساتھ در پیش حالات و مسائل سے روبرو ہوتے ہوئے ان کے سد باب پر اظہار خیال بھی بہت اہم ہے جو ان کے کلام میں ہم کو بخوبی دیکھنے ملتا ہے۔
امتیاز ندیمؔ کی متعدد کتابیں منظر عام پر آ چکی ہیں۔ 'سراب دشت امکاں' ہے ان کے غزلیات کا مجموعہ ہے۔ 'اردو سہرا نگاری کی ادبی و فنی حیثیت' صنف سہرا نگاری کا انتخاب ہے اور مختلف شعرا کے کلام پر محیط ہے۔اس کے علاوہ 'اردو بیت بازی' ان کی بہت اہم تصنیف ہے۔
انہوں نے شعرنگاری کے علاوہ نثر نگاری پر بھی کام کیا ہے اور اپنے تدریسی کام کے تجربات کو بنیاد بنا کر درسی کتب 'تنویر الحساب برائے پرائمری درجات' ، جغرافیہ مئو، برائے پرائمری 'بھی تصنیف کی ہیں۔ اس کے علاوہ 'فن تدریس اردو' بھی ان کی بہت اہم کتاب ہے جس کو مئو اور قرب و جوار میں کافی مقبول و معروف ہے۔ ان کا سب سے اہم تحقیقی کارنامہ'ماہنامہ مخزن اشاریہ و ادبی خدمات' ہے جس کا بنیادی ماخذ ان کا پی ایچ ڈی کا مقالہ ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets