aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
رتن سنگھ کے افسانچے بڑے کینوس پر پینٹ کی گئی مائکرو سائز کی تصویریں ہیں، جنہیں سمجھنے کے لئے magnifying glass کی ضرورت ہے۔ ان کے یہاں سیاسی، سماجی اور نفسیاتی کشمکش، انسانی جبلت اور عالمی مسائل و مصائب کا اظہار نہایت خوبصورتی سے ہوا ہے۔ زیر نظر کتاب "مانک موتی" ان کے ایک سو ایک افسانچوں پر مشتمل کتاب ہے جسے افسانچوں کے سفر میں ایک سنگ میل کی حیثیت حاصل ہے۔ مانک موتی میں فرد اور معاشرے کے درمیان کمزور ہوتے رشتوں، بے اعتدالی، زوال پذیر تہذیبی قدروں، انسان کی شکست و ریخت، نفرت، تعصب، تشکیک اور سیاسی تحفظات، فلسفۂ حیات و موت اور موجودہ عہد کے انسان کی نفسیاتی پیچیدگیوں اور اس کی باریکیوں پر کئی کہانیاں موجود ہیں، جو ان کے عصری شعور و آگہی کا پتہ دیتے ہیں۔
ترقی پسند دور کے آخری چراغ رتن سنگھ کا گزشتہ سال مارچ ۲۰۲۱ میں قریب ۹۵ سال کی عمر میں انتقال ہوگیا۔ اس طرح انہوں نے حیققت پسندی، ترقی پسندی اور جدیدیت تینوں ادوار کو دیکھا، پرکھا اور محسوس کیا۔ یوں تو رتن سنگھ اپنے افسانوں کی وجہ سے اردو ادب میں خوب جانے پہچانے جاتے ہیں، تاہم ناول نگاری اور سوانح نگاری کے شعبہ میں ان کا بڑا نام ہے۔ ''سانسوں کا سنگیت" ان کا بہترین ناول ہے جبکہ ''دربدری" سوانح پر مبنی ناول ہے۔ بچوں کے ادب سے ان کا بڑا گہرا ربط رہا اور بچوں کے لئے متعدد کہانیاں بھی لکھیں۔ ''صبح کی پری" بچوں کے لئے لکھا گیا ناولٹ ہے، اسی طرح ''کاٹھ کا گھوڑا" ادب اطفال کے تحت افسانوں کا مجموعہ ۱۹۱۳ میں شائع ہوا۔ ''پنجرے کا آدمی" ۱۹۷۳ میں، ''مانک موتی" ۱۰۹۰ میں، اور ''پناہ گاہ" ۲۰۰۰ میں شائع ہوا۔ اس کے علاوہ ترجموں پر مبنی ان کی متعدد تصانیف ہیں۔ انہوں نے ایک جانب گرو گرنتھ کا ترجمہ اردو میں کیا تو دوسری جانب ''شلوک شیخ بابا فرید" کا ترجمہ کرکے اپنی عقیدت کا اظہار کیا ہے۔ شاعری سے رغبت کا اظہار ''روپ انوپ" دوہوں کے مجموعے کی شکل میں موجود ہے۔ رتن سنگھ کی پیدائش ۱۵ نومبر ۱۹۲۷ کو قصبہ داؤد، تحصیل نارودال ضلع سیالکوٹ میں ہوئی اور ابتدائی تعلیم قصبہ داؤد ہی میں حاصل کی۔ میٹرک گورنمنٹ ہائی اسکول ڈیرہ بابا نانک ضلع گورداس پور سے ۱۹۴۵ میں پاس کیا۔ انٹر پنجاب ایجوکیشن بورڈ سے اور بی اے لکھنؤ یونیورسٹی سے ۱۹۶۰ میں کیا۔ دوران طالب علمی ۱۹۴۶ سے ۶۲ تک انڈین ریلوے کی ملازمت کی اور تعلیم کے حصول کے بعد ۱۹۶۲ سے ۱۹۸۵ تک آل انڈیا ریڈیو سے وابستہ رہے، سری نگر ریڈیو اسٹیشن میں ڈائریکٹر کے عہدے سے سبکدوش ہوئے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets