by پرویز شہریار
منٹو اور عصمت کے افسانوں میں عورت کا تصور
کردار نگاری کا سماجیاتی اور تقابلی مطالعہ
aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
کردار نگاری کا سماجیاتی اور تقابلی مطالعہ
منٹو اور عصمت کے یہاں عورت اپنی زمین کی خوشبوؤں سے عبارت ہے۔ سچائیوں کا سامنا کرتی ہے۔ ان کے یہاں فرار اور ماضی میں پناہ لینے کی خو نہیں ملتی ہے۔ حالات کے تحت وہ بدلتی ہے۔ وقت کے گزرنے کے ساتھ ساتھ ان کے تصور میں زیادہ صلابت اور بے باکی آگئی ہے۔ انہوں نے عورت کو اس کے مکمل وجود کے ساتھ قبول کیا ہے۔ ان کے یہاں عورت تمام تر آلائشوں اور گندگیوں کے باوجود اپنی نمائیت نہیں کھوتی ہے۔ اس کا عورت پن اپنی فطری ماہیئت کے ساتھ کہیں نہ کہیں موجود رہتا ہے۔ ان عورتوں کی نسوانیت تمام تر دست درازیوں، بے اعتنائیوں، سختیوں، ناقابل برداشت اذیتوں اور ہر طرح کے بھیانک حادثوں کے بعد بھی اپنی انا کی حفاظت کی خاطر سانپ کی طرح پھن مار کر کھڑی ہو جاتی ہے۔ ان عورتوں نے اپنے عہد کے سکھ بند اقداراور فرسودہ رسوم کو للکارا ہے۔ معاشرے کے gender پر بے جا دباؤ اور بندش پر ان فنکاروں نے کاری ضرب لگائی ہے اور عورت کے اندر موجود اس جذبے کو سراہا ہے، اسے محترم اور معزز بنایا ہے۔منٹو کی عورت بیک وقت منفی اور مثبت، دونوں قدروں کی متحمل ہوتی ہیں، لیکن ان قدروں کے انکشاف کا سفر نفی سے اثبات کی طرف جاری ہوتا ہے۔عصمت کے یہاں عورت اپنی تمام تر نرمی، سبک خرامی، نزاکت، لطافت، شوخی اور بانکپن کے ساتھ جلوہ گر ہے، عصمت کے ہاں عورت کا تصور ایک ضدی اور باغیانہ رجحان کا حامل ہے۔ یہ عورتیں اپنے اپنے ماحول میں کچھ پانے کے لیے تڑپ رہی ہیں۔ وہ اپنی اہمیت کو اپنی صلاحیت سے اور اپنے وجود سے منوانا چاہتی ہیں۔ کسی چیز کی کمی کا احساس ہے، جو انہیں ہر دم بے چین رکھتا ہے۔ وہ حالات سے سمجھوتہ نہیں کر پا رہی ہوتی ہے۔ دراصل، عصمت کے ہاں عورت کا تصور ایک ایسی جدید عورت کا تصور ہے، جو اپنے وجود کا بھرپور احساس رکھتی ہے۔ اسے اپنی پسند اور نفرت کے اظہار کا پورا حق حاصل ہے۔ وہ استحصال کے خلاف آمادہ پیکار ہونا جانتی ہے، لیکن سماجی نظام اس پر پابندی عائد کیے ہوئے ہے۔ نتیجہ میں وہ غیر فطری راستہ بھی اختیار کرتی ہے۔یہ کتاب منٹؤ اور عصمت کے افسانوں میں کردار نگارى کا سماجياتى اور تقابلى مطالعہ ہےاس کتاب میں تنقید کی بنیاد پر دونوں کے افسانوں میں عورت کے حوالے سے تنقید پیش کی گئی ہے، اس کتاب میں تنقیدی نقطہ نگاہ ، حقیقت نگاری اور قدر شناسی کے اہم فریضے کو مد نظر رکھا گیا،اس کتاب میں منٹو اور عصمت کی ان کہانیوں کا جائزہ لیا گیا ہے جن میں ہر عمر کی عورت کی نفسیات اور ان کے جنسی خیالات کو بے باکانہ انداز میں پیش کیا گیاہے، منٹو اور عصمت کے نسوانی کرداروں کی سماجی حیثیت اور لسانی اہمیت کو جس انداز سے بیان کیا ہے وہ نہایت ہی اہمیت کی حامل ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets